ویکسینیشن کے باوجود ڈیلٹا وائرس کا شکار ہونے کا امکان

کورونا وائرس کی ایک  ڈیلٹا قسم جسے بی 16172 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دنیا کے 90 سے زیادہ ممالک تک پہنچ چکی ہے۔

کورونا کی یہ قسم جس کا نام ڈیلٹا ہے وہ گزشتہ چند ماہ سے دنیا بھر میں زیادہ تیزی اور مؤثر انداز میں پھیل رہی ہے جبکہ اس سے پہلے کی اقسام اس حد تک اثر انداز نہیں تھیں۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قسم ایلفا قسم کو پیچھے چھوڑ رہی ہے اور شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر طریقے سے پھیل رہی ہے۔

اسکے علاوہ ماہرین کو ملنے والے شواہد کے مطابقویکسینیشن کے باوجود ڈیلٹا وائرس کا شکار ہونے کا امکان ہے اور اسی لیے ہر صورت احتیاط ضروری ہے۔

دوسری جانب چینی ماہرین نے اپنی تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ سائنو ویک سے بننے والی اینٹی باڈیز کا دورانیہ صرف 6 ماہ ہے اس کے بعد ایک عدد بوسٹر لگوانے کی ضرورت ہوگی۔

چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سائنو ویک کی 2 ڈوز کے بعد ایک اور اضافی ڈوز کو بوسٹر قرار دیا ہے جس کو لگوانے کے بعد اینٹی باڈیز  میں اضافہ ہوجائیگا۔

اس حوالے سے 18 سے 59 سال عمر کے افراد پر ریسرچ کی گئی، جن کی اینٹی باڈیز میں سائینوویک کی تیسری ڈوز لگنے سے اضافہ ہوا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اینٹی باڈیز میں کمی سے کس طرح ویکسین ڈوز کی تاثیر متاثر ہوگی، کیوں کہ سائنس دانوں کو واضح طور پر کسی ویکسین کے لیے اینٹی باڈی کی سطحات کی شدت کو ابھی معلوم کرنا باقی ہے، جو ویکسین کو بیماری سے بچاؤ کے قابل بناتی ہے۔

The post ویکسینیشن کے باوجود ڈیلٹا وائرس کا شکار ہونے کا امکان appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email