عید قرباں پر کسی بڑی بیماری پر مبتلا نہیں ہونا تو یومیہ آپ کو کتنا گوشت کھانا چاہئیے؟

عید قرباں کے موقع پر تقریباً پاکستان کے ہر گھر میں تازہ گوشت وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔

عید کے موقع پر ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تازہ اور صحت بخش گوشت کو اپنی خوراک کا حصہ ضرور بنائے۔

گوشت ایک ایسی غذاء ہے جو انسانی صحت کے حوالے سے کئی طرح سے فائدہ مند ہوتا ہے اور اس کے انسانی صحت پر کئی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

گوشت میں آئرن، پروٹین، وٹامن بی 12،زنک اور اومیگا تھری جیسے اجزا ہوتے ہیں جو انسانی صحت و تندرستی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تاہم بعض ماہرین اور طبی تحقیقات کے مطابق گوشت میں مذکورہ اجزا کا وافر مقدار میں ہونا اس وقت خطرناک بن جاتا ہے جب کوئی گوشت کو حد سے زیادہ استعمال کرتا ہے۔

برطانوی وزارت صحت نے اپنے شہریوں کو یومیہ 70 سے 90 گرام گوشت کھانے کی تجویز دی ہے۔

یعنی کوئی بھی شخص یومیہ آدھا پاؤ سے بھی کم گوشت کھا سکتا ہے۔

برطانوی وزارت صحت کے مطابق برطانیہ میں وافر گوشت کھانے والے افراد میں آنتوں کے کینسر سمیت دل کے امراض، موٹاپا اور کولیسٹرول میں اضافہ دیکھا گیا

دوسری جانب برطانوی وزارت صحت نے وضاحت بھی کی کہ بعض قسم کے گوشت کی زائد مقدار بھی کھائی جا سکتی ہے۔

 برطانوی ماہرین کے مطابق گوشت کو پکانے کے کچھ طریقے بھی بیماریوں میں اضافہ کرتے ہیں، اس لیے گوشت کو زیادہ مصالحوں پر تیز آگ میں دیر تک نہ پکایا جائے۔

خیال رہے کہ ایک تحقیقاتی مضمون میں بتایا گیا کہ متعدد تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ حد سے زیادہ سرخ گوشت استعمال کرنے والے افراد میں کینسر اور دل کے امراض سمیت دیگر اقسام کی بیماریاں دیکھی گئیں۔

مضمون میں لوگوں کو تجویز دی گئی کہ وہ یومیہ 50 سے 100 گرام یعنی زیادہ سے زیادہ آدھا پاؤ گوشت یومیہ کھا سکتے ہیں۔

امریکی اور برطانوی ماہرین نے اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی کہ سال میں کچھ ہی ہفتوں تک مسلسل یومیہ ایک کلو گوشت کھانے اور پھر سال بھر انتہائی کم گوشت کھانے پر انسانی صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں۔

دونوں ممالک کے ماہرین نے یومیہ سرخ گوشت کھانے والے افراد پر تحقیق کی اور اسی بنیاد پر نتائج جاری کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر لوگ گوشت کھانے کی یومیہ مقدار میں 50 گرام کی کمی بھی کرتے ہیں تو ان میں کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ پراسیس شدہ گوشت کیا ہوتا ہے؟

اس کے جواب میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پراسیس شدہ گوشت وہ ہوتا ہے، جسے طویل عرصے تک کھانے کے قابل بنانے کے لیے اس میں کیمیکل والے مصالحوں کا استعمال کیا جائے یا پھر انہیں آگ پر پکا کر اس کی شکل تبدیل کرکے حد سے زیادہ نمک اور دیگر مصالحے شامل کیے جائیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا کے ہر خطے کے افراد اپنی صحت اور خوراک کے حساب سے گوشت کی مناسب مقدار کھائیں، تاہم عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر گوشت کی خوراک کی محدود تجویز نہیں کی۔

البتہ عالمی ادارہ صحت نے حد سے زیادہ گوشت کھانے سے گریز کرنے کی تجویز دے رکھی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی تجاویز کی روشنی میں اگر قربانی کے گوشت کا جائزہ لیا جائے تو قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ ایک ماہ تک چلتا ہے اور قربانی کرنے والے افراد یومیہ 500 سے 700 گرام گوشت کھاتے ہیں اور ایک مہینے کے بعد ان کی خوراک میں گوشت کی واضح کمی ہوجاتی ہے۔

بعض لوگوں کا خیال ہےکہ قربانی کا گوشت کھانے والے افراد اگرچہ کچھ دنوں تک حد سے زیادہ گوشت کھاتے ہیں لیکن پھر سال بھر وہ گوشت سے دور ہی رہتے ہیں، اس لیے انہیں صحت کے زیادہ مسائل نہیں ہوتے، تاہم اس حوالے سے کوئی واضح طبی تحقیق موجود نہیں ہے۔

The post عید قرباں پر کسی بڑی بیماری پر مبتلا نہیں ہونا تو یومیہ آپ کو کتنا گوشت کھانا چاہئیے؟ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email