نواز شریف کو جانے کی اجازت عدالت نے نہیں وزیر اعظم نے دی، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ  وزیراعظم طاقت ور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، جس کیس کا طعنہ وزیراعظم نے ہمیں دیا اس کیس میں نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی۔

سپریم کورٹ میں ویب سائٹ اور ایپ لانچنگ  کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں، اب عدلیہ آزاد ہے، ہم نے دو وزرائے اعظم کو سزا دی اور ایک کو نااہل کیا، ایک سابق آرمی چیف کا جلد فیصلہ آنے والا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی عدالتوں میں بھی وہ تمام چیزیں استعمال ہو رہی  ہیں جو دنیا کی عدالتوں میں ہوتی ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو عدالتوں میں جو سہولیات میسر نہیں ہیں ان کے لیے کوشاں ہیں۔ٹیکنالوجی کے میدان میں اٹھائے گئے اقدامات لوگوں کو لمبے عرصے تک سہولت دیں گے۔

آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ  کال سینٹر کے ذریعے معلومات تک رسائی آسان بنائی گئی ہے، لوگ گھر بیٹھے اپنے مقدمات سے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سائلین کال سینٹر سے اپنے مقدمہ سے متعلق ہر قسم کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اطلاعات تک رسائی کے لیے پہلے سے موجود ویب سائٹ کو بھی بہتر کیا ہے۔سپریم کورٹ میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ریسرچ سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا  گیاہے۔

آصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ کسی بھی عدالت کا جج ریسرچ سینٹر تک با آسانی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں یہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس نظام سے سائلین کی مالی مشکلات بھی کم ہوں گی، ہمارے زمانے میں سائلین کو جج کے منشی کو پیسے دینا پڑتے تھے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں کام کرنے والی آئی ٹی ٹیم پر فخر ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے بعد تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک میں طاقتور اور کمزور لوگوں کے لیے الگ الگ قانون ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ انصاف دے کر اس ملک کو آزاد کرائیں۔

Print Friendly, PDF & Email