کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ دن میں کئی بار نابینا ہو جاتے ہیں

نیویارک:سائنسدانوں نے انسانی آنکھ کے حوالے سے ایک انوکھا انکشاف کیا ہے کہ جب آنکھ کسی بھی نہایت باریک شے کی جانب متوجہ ہوتی ہے تو اسے دیکھنے کے لیے آنکھ کے عضلات فوری حرکت میں آتے ہیں تو آنکھ ایک سکینڈ سے بھی کم وقفے کے لئے اپنی بینائی کھو دیتی جس کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا۔

اس تحقیق کے مطابق آنکھ میں  فیولا جو کہ ریٹینا میں موجود ایک ایسا باریک حصہ ہوتا ہے جس کا کام کسی بھی شے کی باریک ترین تفصیلات سے ہمیں روشناس کروانا ہے جیسے بہت ساری رنگوں میں کسی خاص رنگ کی جانب  یا بہت ساری کتابوں میں سے کسی خاص کتاب کے جانب دیکھنا تو دماغ تک اس کا سگنل فیولا کی وجہ سے ہی پہنچتا ہے۔

 آنکھ کے کسے بھی بڑے منظر سے فوری طور ہر کسی چھوٹی  شے کی جانب متوجہ ہونے کا یہ عمل مائیکروسیکیڈ  کہلاتا ہے اس عمل میں آنکھ صرف اسی شے کو ہمیں دکھاتی ہے جبکہ باقی شے کو دھندلا ہی نہیں بلکہ غائب کر دیتی ہے یہ ایک طرح سے نابینا پن کہلاتا ہے لیکن اس کی مدت اتنی قلیل ہوتی ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔

یونیورسٹی آف روچیسٹر میں بصریات سے تعلق رکھنے والے جینس انٹوئے کا کہنا ہے کہ یہ عمل خود بصارت کے لئے بہت فائدہ مند ہے ایسا کرنے سے آنکھ بر کسی بھی بڑے منظر سے چھوٹی شے کی جانب دیکھنے پر عضلات پر کسی قسم کا دباؤ محسوس نہیں ہوتا ہے اور یہ عمل ہمیں ہر باریک شے کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کرتا ہے۔

The post کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ دن میں کئی بار نابینا ہو جاتے ہیں appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email