کیا واقعی سورج دنیا میں پانی کا ذریعہ ہے؟

دنیا کا70فیصد حصہ پانی سے گھِرا ہوا ہےلیکن ہمارے سیارے پر اتنی مقدار میں پانی ہوا کیسے، یہ بات کافی عرصے سے سائنسدانوں کو الجھائے ہوئے ہے۔

اب ایک بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے ایک سیارچے کے تجزیے کی بناء پر بتایا ہے کہ حیران کن طور پرہمارے سیارے کے پانی کا ذریعہ سورج کے ہونے کا امکان ہے۔

محققین کا اشارہ شمسی ہواؤں یعنی سولر وِنڈز کی جانب تھا۔

سولر وِنڈز سورج کی طرف سے آنے والے چارجڈ ذرّوں کا خطرناک بہاؤ ہوتا ہے جو بڑی حد تک ہائیڈروجن آئنز سے بنا ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ تقریباً 4.5 ارب برس قبل سولر وِنڈز نے خلائی دھول کے ذرّات میں پانی بنایا جو شہاب ثاقب کی طرح زمین پر برس پڑے۔

سولر وِنڈز آج بھی وجود رکھتی ہیں اور 900 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے 20 لاکھ ڈگری فہرنہائیٹ کے درجہ حرارت پر سفر کرتی ہیں۔

نظامِ شمسی کی تشکیل کے شروع میں دھول کے ذرّروں میں پانی بننے کے عمل کو اسپیس ویدرنگ کہا جاتا ہے، جس میں سولر وِنڈز ذرّوں کے کیمیکل کمپوزیشن کوپانی کے مولیکیولز بنانے کےلیے تبدیل کرتےہیں۔

گلاسگو یونیورسٹی میں تحقیق کے مصنف ڈاکٹر لیوک ڈیلے نے بتایا کہ سولر وِنڈز عموماً ہائیڈروجن اور ہیلیم آئنز کے چشمے ہوتے ہیں جو سورج سے خلاء میں مستقل بہتے رہتےہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب یہ ہائیڈروجن آئنز بغیر ہوا والی سطح جیسے کہ کوئی سیارچے یا خلائی دھول کا ذرّے سے ٹکراتے ہیں تو یہ ان کی سطح کے کچھ نینو میٹرز اندر چلے جاتے ہیں، جہاں یہ اس چٹان کیکیمیکل کمپوزیشن کو متاثر کرسکیں۔

وقت کے ساتھ ہائیڈروجن آئنز کا اسپیس ویدرنگ ایفیکٹ سیارچے پر چٹان کے مٹیریل میں پھنسی آکسیجن کے اتنے ایٹمز نکال لیتا ہے کہ پانی بن سکے۔

The post کیا واقعی سورج دنیا میں پانی کا ذریعہ ہے؟ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email