آبادی کا بہت بڑا طبقہ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ نےکہا ہے کہ آبادی کا بہت بڑا طبقہ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایگری ایپ خوشحال پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ معاشرتی و اقتصادی تبدیلی کے خواہاں ہیں تو آپ کو زراعت کے شعبے پر توجہ دینا ہوگی اور اسی مقصد کیلئے ہم نے بہت پہلے، فارمرز ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تھی جبکہ اس کا مقصد زراعت میں پیداوار بڑھانے کیلئے انوویشنز کو بروئے کار لانا تھا۔

شاہ محمود قریشی  کا کہنا تھا کہ آج ہمارے پاس زرخیز زمینیں موجود ہیں ہمیں اپنی پیداوار کو بڑھانے کے لیے نئے زرائع بروئے کار لانا ہوں گے یہی وجہ ہے کہ آج اس ایگری ایپ خوشحال پاکستان، کی افتتاحی تقریب میں، میں آپ کے درمیان موجود ہوں۔

وزیر خارجہ  نے کہا کہ ہماری زیادہ تر آبادی بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت سے منسلک ہے۔ چیلنج یہ ہے کہ ایک مقروض پاکستان کو خوشحال کیسے بنایا جا سکتا ہے اور  آئی ایم ایف کی غلامی سے کیسے نکلنا ہے؟ غلامی کا لفظ میں اس لیے استعمال کر رہا ہوں کہ جب ہم کسی سے ادھار مانگتے ہیں وہ کڑی شرائط رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ہمارے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ ہم اپنی اقتصادی ضروریات کو بآسانی پورا کر سکتے ہیں اگر ہم اپنے آبی وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کریں، ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ سب ممکن ہے۔

شاہ محمود قریشی  کا کہنا تھا کہ زراعت سے متعلق اس وقت ہمیں چند چیلنجز درپیش ہیں، آبادی کا بہت بڑا طبقہ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے۔ روزگار کی فراہمی دوسرا بڑا چیلنج ہے جبکہ تیسرا چیلنج فوڈ سیکورٹی ہے ان سب کا حل  کسان کو خوشحال بنانے سے ممکن ہے۔

وزیر خارجہ  نے کہا کہ سرکاری محکموں کی صلاحیت بتدریج کم ہوئی،نجی شعبہ آگے بڑھ رہا ہے تو ہمیں سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک کی ضرورت ہے۔ عام کسان چاہتا ہے کہ گھر بنا سکوں اور بچوں کو تعلیم دے سکوں اور بیماری کی صورت میں مال مویشی بیچے بغیر علاج کروا سکوں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب اس کی پیداوار بڑھائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوے فیصد کسان، مال مویشی پر گزارا کرتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے وسائل کے درست استعمال کا ادراک ہو۔ سرکاری محکموں میں بھرتیوں کی گنجائش نہیں ہے، ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی   نے کہا کہ آج ہر طبقے کے پاس موبائل فون موجود ہے دیکھنا یہ ہے کہ اس فون کا منفعت بخش استعمال کیسے کرنا ہے؟ ایسی ایپس کے استعمال سے فون کے استعمال کو منفعت بخش بنایا جا سکتا ہے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے ہم اپنی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ   کا کہنا تھا کہ فصلوں سے منسلک بیماریوں کی معلومات اور ادویات کی معلومات اسے بروقت مل جائیں تو کسان اس کا تدارک کر سکتا ہے، آج کسان کے پاس معلومات کا فقدان ہے اگر اسے بارش کا بروقت اندازہ ہو جائے تو اس کا بیج ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج کسان رو رہا ہے کہ اسے اس کی فصل کی پوری قیمت نہیں ملی جبکہ شہری کا شکوہ ہے کہ قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں تو اس سے معلوم ہوا کہ کمائی مڈل مین اور ذخیرہ اندوز کر رہا ہے۔ اس قوم میں خودداری اور ٹیلنٹ دونوں موجود ہیں ہمیں انہیں سمت فراہم کرنا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آپ کسان کو یہ سب معلومات بروقت بہم پہنچا سکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی   کا کہناتھا کہ  ناروے میں پاکستان کی بہت سی آبادی مقیم ہے جو وہاں پر بہت فعال اور متحرک ہیں، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر میری نارویجن وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے ناروے میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ آج پاکستان میں سرمایہ کاری صرف پاکستان کی 230 ملین آبادی کیلئے سرمایہ کاری نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ منفعت کا باعث ہوگی۔

The post آبادی کا بہت بڑا طبقہ سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے، وزیر خارجہ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email