سینٹرل جیل میں قیدی بھی مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے لگے

سینٹرل جیل میں قید قیدی بھی مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے لگے ہیں۔

سینٹرل جیل لاڑکانہ میں قید قیدی بشیر عرف بشو شابرانی نے شنوائی نہ ہونے پر ویڈیو بنا کر جاری کر دی۔

قیدی بشیر شابرانی کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ 30 سال سے قید کاٹ رہا ہوں پھر بھی سرکار جیل سے آزاد نہیں کر رہی، مجھے اپیل کرتے 12 سال بیت گئے پر ایک دن بھی سماعت نہیں ہو سکی۔

قیدی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، صدر اور وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ سزا سے زیادہ جیل کاٹ چکا ہوں۔ والدین اور بھائی بھی فوت ہو چکے ہیں، بھائی کے بچے بھی نا جانے کہاں رہ رہے ہیں، مجھے آزاد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس وکیل کی فیس کے پیسے نہیں، دیگر قیدیوں نے چندہ اکٹھا کر کے وکیل کی فیس دی ہے۔

قیدی نے کہا کہ میں چھوٹی سی عمر کا تھا جب زمیندار نے جھوٹے کیس میں پھنسا کر جیل بھجوا دیا تھا، میں بہت پریشان ہوں اور میرے بچے بھی پریشان ہیں۔

بشیر شابرانی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی سکھر سینٹرل جیل سے میرا سو موٹو نوٹس لیا تھا لیکن کچھ نہیں ہو سکا تھا۔

قیدی بشیر شابرانی نے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ میں زندگی کے آخری دن سکون سے گزارنا چاہتا ہوں، مجھے آزاد کیا جائے تو میں آپ کے بچوں کو دعائیں دوں گا۔

The post سینٹرل جیل میں قیدی بھی مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے لگے appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email