بدقسمتی یہ ہے کہ ایم کیو ایم آج اپنے ہی لوگوں کو نہیں جانتی، خالد مقبول

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ بد قسمتی یہ ہے کے ایم کیو ایم آج اپنے ہی لوگوں کو نہیں جانتی۔

خالد مقبول صدیقی نے فرسٹ اربن گریجوئٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدر آباد کے لوگ نظریاتی پیچیدگیوں میں الجھے ہوئے لوگ نہیں ہیں، قوم کی شناخت تب ہوتی ہے جب دوسرے بھی آپکو تسلیم کریں، پاکستان کی زمین پر اگر کسی کا حق ہے تو وہ انہی لوگوں کا ہے جو ہندوستان سے آئے، یہ آپ زبان لے کر یہاں نا آتے تو پاکستان گونگا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ تیسرا کوئی پسِ منظر جو آپ سے آکر آنکھ ملا سکے ایسا کوئی نہیں ہے، ہمارا نفسیاتی ردِ عمل حب الوطنی پر مشتمل رہا، پاکستان کی معیشت آج آپ کی حب الوطنی پر مبنی ہے، جتنا ٹکس لاہور دیتا ہے اتنا ٹیکس کراچی کے فقط لیاقت آباد سے لیا جاتا ہے، آپ کو مارنے والے اب تھکتے جا رہے ہیں، آپ کے شہر کی آکسیجن بند کی جائے گی تو پورے پاکستان کا دم گھٹ جائے گا، جو چیز کوئی بناتا ہے اسی کو پتا ہوتا ہے کہ اس کو ٹھیک کرنا کیسے ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ بنانے والے ہیں آپ کے بغیر پاکستان کا گزاراہ نہیں ہے، 92 کا آپریشن ہوا تو پتا چلا ہے ایم کیو ایم کے ٹارچر سیل بھی ہیں، میرے کمرے سے بھی ٹارچر سیل نکالا گیا، ہم یہ سنتے آ رہے تھے کہ ایم کیو ایم سے پھلے کراچی حیدر آباد میں سکون تھا، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ آپ لوگوں نے کراچی حیدر آباد کو تباہ کردیا ہے، کراچی میں آپریشن کیوں ہوا؟ کراچی میں آپریشن اس لیئے ہوا کیوں کہ وہاں امن تھا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ حالات جن کو ایم کیو ایم کی پیداوار سمجھا جاتا ہے، یہ وہ حالات تھے جنہوں نے ایم کیو ایم کو پیدا کیا، جنہوں نے آپ کا راستہ روکا ہے اور قوم کو شرمندہ کیا ہے، دشمن دو طریقوں سے وار کرتا ہے، پہلا آپ کو ختم کرنا یا دوسرا آپ کو انگیج کرتا ہے، صوبہ ایک ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے، جب اضلاع بڑھ سکتے ہیں تو صوبے کیوں نہیں بڑھ سکتے؟

ان کا کہنا تھا کہ صوبے بنانے کا حق آئین دیتا ہے، 1992 میں ایم کیو ایم کی کنٹینٹ ختم کرنے کی کوشش کی گئی، مشرف کے دور میں دشمن نے آپکو انگیج کیا لیکن جتنا ایم کیو ایم کو کنٹینٹ کرنے کی کوشش کی گئی اتنی ایم کیو ایم کو دنیا بھر میں پزیرائی ملی، کہ بد قسمتی یہ ہے کے ایم کیو ایم آج اپنے ہی لوگوں کو نہیں جانتی، ہم اپنی طاقت کو باہر سے تلاش کر رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ہم کبھی اسٹیبلشمینٹ، تو کبھی حکمرانوں کو خوش کر کے اپنی طاقت کو تلاش کرتے ہیں، ایم کیو ایم کے لوگ خود پر تعلیمی ایمرجنسی نافذ کریں، آپ نے آزادی دلائی آپ آزاد ہیں اور اپنی آزادی کی حفاظت کرو، آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ہمارا مشن ایسا ہونا چاہیئے کہ لوگ کہیں کہ اس سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ کہیں نہیں دیکھے، لوگ گریجوئٹ فورم میں آئیں اس کو  جوائن کریں۔

The post بدقسمتی یہ ہے کہ ایم کیو ایم آج اپنے ہی لوگوں کو نہیں جانتی، خالد مقبول appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email