روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان کے ساتھ اپنی بات چیت کو مفید اور بروقت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر عمل کیا جائے گا جنہیں اُنہوں نے ’’چابی‘‘ کا نام بھی دیا۔
سوچی میں ہوئے ان غیرمعمولی نوعیت کے مذاکرات میں آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہانِ مملکت نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے علاقے میں سرحد کی نشاندہی کے کام میں آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔
Statements by leaders of Russia, Azerbaijan and Armenia following trilateral talks https://t.co/LG1OtWiCc2 pic.twitter.com/PIV3MWStMz
— President of Russia (@KremlinRussia_E) November 27, 2021
صدر پیوٹن نے سہ فریقی مذاکرات کے بعد پریس بریفنگ میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ آج کی نشست کے بعد خطے میں قیام امن کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قیام امن کے لئے ٹھوس اقدامات اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔
روسی صدر پیوٹن نے مذاکرات سے قبل اور بعد میں آذربائیجانی صدر الہام علیوف اور آرمینیائی وزیراعظم نکول پشینیان سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں۔
تینوں رہنماؤں نے سوچی میں مشترکہ مذاکرات کے نتائج پر مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔
The post روس کی میزبانی میں پرانے حریف آذربائیجان اور آرمینیا کے غیرمعمولی مذاکرات appeared first on .