گولین بجلی گھر کی کشمکش

گولین گول پر 108میگاواٹ کا بجلی گھر 1987ء میں منظور ہوا تھا، اس پر کام 2012ء میں شروع ہوا ۔ 2017ء اس کی تکمیل کا سال تھا جو گزر گیا۔ 2018ء کی تازہ خبر یہ ہے کہ 108میگا واٹ میں 36میگا واٹ بجلی اس سال گرڈ تک لائی جائے گی اور چترال کے صارفین کو دی جائے گی۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ جنوری کے مہینے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ اس خبر کے ساتھ ساتھ ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ گولین کے لوگ احتجاج کرکے بجلی گھر کو بند کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ دوسری خبریہ ہے کہ مستوج، موڑکھو ، تورکھواور کوہ کے عوام احتجاجی جلوس نکال کر روڈ بند کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ گولین کے عوام ملازمتوں میں حق مانگتے ہیں اور مفت بجلی بھی مانگتے ہیں۔مستوج، موڑکھو، اورتورکھو کے عوام بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یوں بجلی گھر تیار ہونے سے پہلے افراتفری پیدا ہوگئی ہے۔ چترال کے عوام کو یک زبان ہوکر حکومت سے مفت بجلی کا مطالبہ کرنا چاہئیے تھا تاکہ درگئی ملاکنڈ اور گلگت کی طرح چترال کو بھی مفت یا ایک روپیہ یونٹ کی برائے نام قیمت پر بجلی مل جاتی مگر اپر چترال اور لوئر چترال کی کشمکش نے عوام کے اجتماعی مطالبے کو دبا دیا ہے۔ ابھی وقت ہے کہ عوام اتفاق رائے سے مفت بجلی کا مطالبہ کریں اور اپنا مطالبہ منوائیں۔

Print Friendly, PDF & Email