پرنس کریم آغا خان کا دورۂ چترال

اسماعیلوں کا روحانی پیشوا ہزہائنس پرنس کریم آغا خان کا دورۂ چترال علاقے کی ترقی کی ترقی ،عوامی بہبود اور فلاح کے لیے دور رس نتائج کاحامل واقعہ ہے۔ہم ان سطور کے ذریعے ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اْمید کرتے ہیں کہ اس دورے کے نتیجے میں چترال کی آبادی بلا امتیاز رفاہی اور سماجی خدمات سے استفادہ کر سکے گی۔یہ بات تاریخ سے عیان ہے کہ اسماعیلی مسلمانوں نے روحانی پیشواؤں نے مصر، افریقہ ،ایران اور برصغیر پاک و ہند میں نہ صرف مذہبی شعبے میں نام کمایا بلکہ مذہبی شعبے کے ساتھ ساتھ معاشی ،تجارتی اور سماجی شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔کینیا ،تنزانیہ ،بھارت،سری لنکا ،بنگہ دیش، افغانستان ،تاجکستان اور پاکستان کی طرح ۴۵ ممالک میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کا وسیع جال بچھایا گیا ہے۔جو انسانیت کی بے لوث خدمت کے لیے وقف ہے۔ اور جس کی خدمات کا برملا اعتراف پوری دنیا میں کیا جارہا ہے۔جہاں تک چترال اور گلگت بلتستان کا تعلق ہے اس خطے میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے ان شعبوں پر توجہ دی ہے۔جن شعبوں میں حکومت پاکستان اور مقامی آبادی کی خدمات کی ضرورت تھی ، مثلاً بچیوں کی تعلیم ، زچہ و بچہ کے لیے حفظان صحت کی تدابیر ، رابطہ سڑکوں اور نہروں کی تعمیر ، مقامی سطح پر چھوٹے پن بجلی گھروں کے ذریعے آبادی کو بجلی کی فراہمی ایسے اقدامات ہیں جو صاف نظر آتے ہیں،نیز قدرتی آفات سے بچاؤ اور نقصانات کے لیے یاازالے کے لیے بھی ہزہائی نس نے ایک جامع منصوبہ متعارف کرایا ہے۔ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کا کام دنیا بھر میں سراہا گیا۔ دسمبر2017میں ہزہائی نس کا دورہ چترال ایسے موقع پر ہو رہا ہے ،جب پوری دنیا میں اسماعیلی اپنے روحانی پیشوا کی تاجپوشی کی ڈائمنڈ جوبلی منارہے ہیں اور مختلف جگہوں میں دربار منعقد ہو رہے ہیں ۔چترال اور گرم چشمہ دربار سے ہم نیک اْمیدیں وابستہ کرتے ہوئے اسماعیلی کمیونٹی کو ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان کے دورے کی مبارک باد دیتے ہیں۔
Print Friendly, PDF & Email