تعمیراتی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی

خیبر پختونخوا کی حکومت نے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ،مقامی حکومت اور قومی تعمیر کے دیگر محکموں کو ہدایت کی ہے کہ تعمیراتی قواعدو ضوابط پر عمل کیا جائے اور زمینات کے بہتر استعمال کے قانون کی پاسداری کی جائے۔ چیف سیکریٹری اعظم خان نے تمام محکموں کو ان ہدایات کا پابند رہنے کا حکم دیا ہے اور ماہانہ نگرانی کی رپورٹ مانگی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ صوبائی حکومت کو مختلف اضلاع میں لینڈ مافیا، قبضہ مافیا اور بعض سرکاری محکموں کی طرف سے بلڈنگ کوڈ(Building Code )اور لینڈیوز پلاننگ کے قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ضلع چترال اس حوالے سے بہت ہی بد قسمت ضلع ہے۔ یہاں ہوٹل، بینک ،شاپنگ سنٹر اور بے شمار سرکاری عمارتیں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کرکے بنائی جاتی ہیں۔ ان عمارتوں کی تعمیر میں لینڈ یوز پلاننگ کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ تحصیل میونسپل انڈمنسٹریشن چترال کے حکام نے کبھی چترال بازار اور اس کے اطراف میں تعمیراتی قوانین کاخیال ہی نہیں رکھا۔ لینڈیوزپلاننگ کی طرف کبھی توجہ ہی نہیں دی گئی۔ ا گر صوبائی حکومت کی طرف سے بلڈنگ کنٹرول انسپکٹر یا صوبائی معائنہ ٹیم چترال کا دورہ کرلے تو چترال بازار سے ملحق گنجان آباد علاقے میں دو سرکاری عمارتیں بلڈنگ کوڈ کا مذاق اڑارہی ہیں۔ پی آئی اے چوک سے شاہی مسجد جاتے ہوئے بارروم سے ملحق محکمہ تعلیم (زنانہ) کا دفتر زیر تعمیر ہے اس میں 100افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ عمارت کے سامنے ایک بھی گاڑی پارک کرنے کی جگہ نہیں ہے۔ چلڈرن اینڈ ویمن ہسپتال کے سامنے ڈی سی آفس کا نیا بلاک بن رہا ہے اس میں200افراد کے بیٹھنے کی جگہ ہے لیکن باہر ایک بھی گاڑی کے لیے پارکنگ کی جگہ نہیں۔دونوں سرکاری عمارتوں کے پلاٹ بہت ہی قیمتی ہیں۔تہہ خانہ(Basement)کی گنجائش رکھی جاتی تو پارکنگ کی جگہ نکلتی مگر بغیر دیکھے نقشہ منظور کیا گیا۔اندر کا حال جا ننے والے کہتے ہیں کہ دونوں سرکاری عمارتوں کے نقشے مردان اور پشاور سے اٹھاکر لائے گئے۔ کسی انجینئر یاماہر تعمیرات نے پلاٹ کا معائینہ نہیں کیا۔اگر سرکاری عمارتوں کا یہ حال ہے تو بینکوں،شاپنگ پلازوں ، نجی عمارتوں اور ہوٹلوں کی سیوریج لائنوں کا پرسان حال کون کریگا۔
ان سطور کے ذریعے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا،چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس کی خدمت میں درخواست ہے کہ تعمیراتی قواعد اور لینڈیوزپلاننگ کے قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والے محکموں اور مالکان جائیدادکو متنبہ کرکے تعمیراتی قواعداور لینڈیوز پلاننگ کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا پابند بنایاجائے۔شہریوں کی تنظیموں کو ایسی بے ہنگم تعمیرات کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کا مشورہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اس اہم مسلے کی طرف پہلی فرصت میں توجہ دے گی۔
Print Friendly, PDF & Email