پشاور میں چترال کے اڈے

پشاور میں چترال کے اڈے کئی سالوں سے عوام کے لیے پریشانی، کوفت اور مصیبت کا سبب ہوئے ہیں۔ یہ اڈے پشاور کے گمنام شہر کی گلیوں میں بنائے گئے ہیں۔کئی جگہوں پر ٹکٹ دیتے ہیں اور شام ۶ بجے سے رات ۸ بجے کے درمیان مسافر گاڑیوں کو پشاور سے نکالتے ہیں۔ یہ گاڑیاں صبح ۱۰ بجے تک دیر اور لواری میں روک لی جاتی ہیں۔ جو بیمار، بوڑھے، خواتین، بچے اور بچیاں شام ۶ بجے گاڑیوں میں اپنا سفر شروع کرتی ہیں۔ وہ راستے میں تکلیف اور عذاب میں رات گزارتی ہیں۔ لواری ٹنل کھلنے سے پہلے بھی چترال کے عوام نے بار بار مطالبہ کیا ہے کہ پشاور سے رات کے وقت کوئی گاڑی چترال کے لیے نہ نکالی جائے۔ اور تمام اڈہ مالکان کو صبح کے وقت گاڑیاں بھیجنے کا پابند کیا جائے۔ جیسا کہ چترال کے اڈوں میں رات کے وقت پشاور کے لیے گاڑی نکالنے کی اجازت نہیں ہے اس طرح پشاور کے اڈوں سے رات کے وقت گاڑی بھیجنے کی اجازت نہ دی جائے۔ رات کو ڈرائیوروں کی نیند کی وجہ سے کئی خطرناک حادثے بھی ہوچکے ہیں۔ مگر رات کے وقت سفر پر پابندی نہیں لگائی گئی۔ پشاور میں ڈ ی آئی خان، سوات، دیر، کوہستان اور دوسرے تمام اضلاع یا علاقوں کے لیے باقاعدہ اڈے موجود ہیں جو قانون کے پابند ہیں۔ جہاں سے صبح کے اوقات میں گاڑیاں نکلتی ہیں۔ پشاور سے چترال کا سفر ۸ گھنٹے کا سفر ہے۔ یہ سفر صبح ۶ بجے سے سہ پہر دو بجے تک کا وقت لیتا ہے۔ مسافروں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹروں کیلئے بھی اس میں سہولت ہے۔ آخر وہ کونسی مجبوری ہے جس کی وجہ سے پشاور کے اڈہ مالکان رات کے وقت گاڑیاں بھر بھر کر چترال کے لیے روانہ کرتی ہیں؟ ایک افواہ گردش کررہی ہے، اللہ کرے یہ محض افواہ ہو۔ اڈہ مالکان کا دعوی ہے کہ صبح کے وقت ٹریفک پولیس چیکنگ کر کے اڈہ مالکان کو تنگ کرتی ہے۔ اس لیے رات کی تاریکی میں گاڑیوں کو بآسانی نکالا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر اڈہ مالکان کوئی غیر قانونی اور ناجائز کام نہیں کرتے تو ٹریفک پولیس کی چیکنگ سے کیوں ڈرتے ہیں۔ اگر ان کا دامن صاف ہے تو دن کی روشنی میں سفر کی جگہ مسافروں کو رات کی تاریکی میں عذاب میں گرفتار کرنے کی کیا تک بنتی ہے؟ چترال کی انتظامیہ اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس کے حکام سے بھی ہماری التجا ہے کہ پشاور سے چترال کے لیے چلنے والی تمام گاڑیوں کو صبح ۶ بجے سے پہلے نکلنے کی اجازت نہ دی جائے اور پشاور کے اڈے مالکان کو اس قانون کی پابندی پر مجبور کیا جائے۔ چترال کے مسافروں کو محفوظ اور پرسکون سفر کی سہولت دینے کے لیے یہ کام بے حد ضروری ہے۔

Print Friendly, PDF & Email