چترال کی ترقی کا نیا موڑ

چترا ل میں تین مقامات پر گیس پلانٹ لگانے کے لیے ابتدائی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ گیس پلانٹ کی تنصیب کو چترال کی ترقی میں نیا موڑ اوراہم سنگ میل کہا جائے توبے جا نہ ہوگا۔خبروں کے مطابق سوئی سدرن گیس کے حکام کی ٹیم نے 12دسمبر2017کو چترال کا دورہ کرکے سائیٹ کا انتخاب کیا اور ضلعی انتظامیہ کے حکام کے ساتھ میٹینگ میں زمین کی خریداری کے لیے ضروری انتظامات کو آخری شکل دے دی۔ سوئی گیس حکام میں جنرل منیجر ایل پی جی آصف اکبر، چیف انجینئر ایل پی جی عرفان بیگ، چیف انجینئر (سول) شوکت محمود، ڈپٹی کنٹرولرلینڈجمشید ناصر، ایگزیکٹیوایڈمینسٹریٹر ضیاء الاسلام اور کمپلائنس آفیسر ساجد محمود شامل تھے۔ چترال سے قومی اسمبلی کے ممبر شہزادہ افتخارالدین نے سوئی گیس حکام کا استقبال کیااور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ میٹینگ کرواکر زمین کی خریداری کے لیے ضروری انتظامات میں مدد دی۔ حقیقت یہ ہے کہ گیس پلانٹ چترال کے لیے حکومت کا ایک یادگار تحفہ ہے مگر گزشتہ دو سالوں سے یہ کام التوا کا شکار تھا۔ چترال میں ماحول کے تحفظ اور جنگلات کو بچانے کے لیے ایل پی جی پلانٹ کی تنصیب سے بہت مدد ملی گی اور موجودہ حالات میں اس کی شدید ضرورت بھی ہے۔ پروگرام کے مطابق دروش، بونی اور دنین چترال میں تین گیس پلانٹ لگنے والے ہیں۔ ان پلانٹوں سے چترال کے صارفین کو آسان اور سستے داموں میں ایل پی جی ملے گی۔  یہ بھی لواری ٹنل اور گولین گول ہائیڈروپاور پراجیکٹ کی طرح ترقی کا عظیم سنگ میل ہوگا۔ زیل نیوز وفاقی حکومت کے اس اہم فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے تاہم اس امر کی طرف سوئی گیس حکام اور ایم این اے شہزادہ افتخارالدین کی توجہ دلانا بے حد ضروری ہے کہ خالی اعلان اور محض حکام کے دورے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہونگے۔ نتائج کے حصول کے لیے کام بہت زیادہ ہے اور وقت بہت کم ہے۔ اگلے پانچ مہینوں میں زمین کی خریداری کے ساتھ سول ورک اور مشینری کی تنصیب کا کام مکمل ہونا چاہئیے تاکہ عوام کو بروقت سہولت مل سکے۔ موجودہ حکومت کی میعاد پوری ہونے کے بعد اس منصوبے پر کام نہیں ہو سکے گا اور سارا کیا کرایا دھرے کا دھرا رہ جائے گا۔

 

Print Friendly, PDF & Email