بھارت میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 29 برس بیت گئے

نئی  دہلی: بھارت کے شہر ایودھیا میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 29 برس بیت گئے ہیں۔

آج سے 29 سال قبل 6 دسمبر کو ہزاروں کی تعداد میں ہندو انتہا پسند ایودھیا پہنچے تھے، جن کی قیادت آج بھارت میں برسراقتدار جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی قیادت نے کی تھی۔

ہندو انتہا پسندوں نے ناصرف بابری مسجد کو شہید کیا بلکہ ملک بھر میں سیکڑوں مسلمانوں کے خون کی ہولی بھی کھیلی۔

بابری مسجد تنازع کا پس منظر

سن 1528 میں مغل بابر کے فوجی کمانڈر میر باقی نے بابری مسجد کی تعمیر کروائی تھی۔ ہندو انتہا پسندوں کا یہ دعویِ ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر ہندو بھگوان رام کے جائے پیدائش کے مقام پر تعمیر کروائی گئی تھی۔ مسجد سے پہلے یہاں ایک مندر قائم تھا۔

بابری مسجد کا تنازع پہلی مرتبہ 1853 میں شروع ہوا۔ 1859 میں برطانوی حکمرانوں نے متنازع مقام میں مسلمانوں کو عبادت اور باہری حصے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دی تھی۔

سن 1949 میں ہندووّں نے سازش کرکے مسجد کے مرکزی گنبد میں رام کی مورتیاں نصب کردیں۔ تنازع شدت اختیار کرجانے کے بعد عدالت نے مسجد کو ہر ایک کے لیے بند کردیا۔

سن 1986 میں مقامی عدالت نے حکومت کو پوجا کے مقصد سے ہندو بھگتوں کے لئے مقام کھولنے کا حکم دیا۔ 1989 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے متنازع مقام سے متعلق حالات جوں کا توں بنائے رکھنے کا حکم دیا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بی جے پی نے دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں وشوا ہندو پریشد اور شیو سینا کے ساتھ مل کر ایودھیا کی جانب مارچ شروع کیا گیا جسے رتھ یاترا کا نام دیا گیا جبکہ اس ریلی نے ملک میں جلتی پر تیل کا کام دیا اور 6 دسمبر 1992 کو ہزاروں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کو شہید کردیا۔

سپریم کورٹ نے 9نومبر 2019 کو ایودھیا میں پوری 2.77 ایکڑ متنازع زمین ہندووّں کو دے دی، 5 فروری 2020 کو  نریندر مودی نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے 15 رکنی کمیٹی کا اعلان کیا اور 5 اگست 2020 کو ایودھیا میں اسی مقام پررام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔

The post بھارت میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 29 برس بیت گئے appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email