اینٹی بایوٹکس کی خصوصیات اب غذا ئوں میں دریافت

کچھ قدرتی غذائوں میں بلکل اینٹی بایوٹکس ادویات کی طرح کے خواص پائے جاتے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہیں کس مرض میں اور کتنی مقدار میں لیا جائے تاکہ وہ اپنا اثر دکھا سکے۔

دنیا بھرمیں اینٹی بایوٹک ادویات 1940 سے استعمال کی جارہی ہیں، لیکن اس کے بے انتہا مضر صحت اثرات جیسے ہر 10 میں 1 کے نظام انہضام میں بگاڑ اور ہر 15 میں سے 1 کو مختلف الرجی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی بناپراکثرلوگ قدرتی اینٹی بایوٹکس کو بطورٹریٹمینٹ کے استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہاں پرچند قدرتی اینٹی بایوٹکس کا ذکر کیا جارہا ہے.

شہد

زمانہ قدیم سے ہی شہد کو ایک بہترین مرہم کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو نہ صرف زخموں کو بھرنے مدد کرتا ہے بلکہ کئی طرح کے انفیکشنز کو بھی روکتا ہے۔ آج بھی صحت کے مراکز میں معمور افراد شہد کو دائمی زخموں، جلنے، السروں، بیڈ سورسز اور جلد کی پیوندکاری کے علاج کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 2016 کی ایک تحقیق نے شہد کوزخموں کو مندمل کرنے میں سب سے بہتر قرار دیا۔

شہد کے اینٹی بیکٹیریل اثرات کو عام طور پراس کے ہائیڈروجن پر ٓکسائیڈ سے منسوب کیا جاتا ہے، تاہم شہد کی تقریباً تمام ہی اقسام زخموں کو بھرنے اور انفیشکشنز کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ ان کی کچھ اقسام میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ ایک مطالعے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہد کی سب مشہور قسم تقریباً 60 قسم بیکٹیریا سے محفوظ رکھتی ہے۔

ادرک

سائنس کے تعلق رکھنے والے افراد ادرک کو ایک بے حد موٗثر اینٹی بایوٹک کے طور پرجانتے ہیں، بہت سے تحقیق بشمول 2017 میں کی جانے والے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ کئی طرح بیکٹیریا سے لڑنے کی بھر پورطاقت رکھتی ہے۔ اس کے استعمال سے انسان کئی طرح کے امرض سے بچا رہتا ہے۔ یہ سی سکنس کی وجہ سے ہونے والی متلی اوربلڈ شوگرکو کم کرنے کے لیے بھی اہم کردارادا کرتی ہے۔

لہسن

یہ گھروں میں روزمرہ استعمال کی عام سبزی ہے جو خواص کی بنا پر سپر فوڈ میں بھی شامل ہے۔ لہسن کو دنیا بھر کے تقریباً تمام ہی کلچر میں بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا بطور دوا صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے لیکن ان میں سائنسی حقائق کی کمی کے سبب اس اہمیت سے لوگ ناآشنا تھے۔ تاہم اب دنیا بھر کے تحقیق کاروں نے لہسن کے غذائی اجزا کی جانچ پڑتال کے بعد اسے قدرتی اینٹی بایوٹک کا خظاب دیا ہے۔ اس میں کئی طرح کے مضرصحت بیکٹیریا سالمونیلا اور ایشوریکیا  کے خلاف لڑنے کی زبردست طاقت موجود ہے، یہ منشیات سے بچائواور ٹی بی کی ادویات کی افادیت میں اضافہ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

لونگ

لونگ کو روایتی طور دانتوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن نئی تحقیق نے اس کی دیگر افادیت سے بھی آگاہ کیا جن میں بیکٹیریا سے ہونے والے کئی امرض شامل ہیں۔

اوریگانو

یہ ایک ہرب ہے جو کئی طرح پکوانوں کے ذائقے کو بڑھاتی ہے مگر کچھ لوگوں ماننا ہے کہ اوریگانو ایک اینٹی آکسیڈینٹ کی طرح امنیاتی نظام کو مضبوط بناکر کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ کس طرح کسی بھی آئل میں شامل ہو کر ایک اینٹی بایوٹک کی مثل کام کرتی ہے اس پر تحقیق جاری ہے۔

کسی بھی چیزکی زیادتی بری ہوتی چاہے وہ قدرتی اینٹی بایوٹکس ہی کیوں نہ ہو۔ اسی لیے ان کوبطور دوا استعمال کرنے سے قبل اپنے معالج سے ضروررابطہ کریں تا کہ آپ ان کے مضر اثرات سے بچ سکیں۔ جیسے لہسن کا استعمال ہر گز نہ کریں جن کی سرجری کی جانی ہو۔ اسی طرح لہسن ایڈز کے ادویات کی افادیت کو کم کرتا ہے۔

The post اینٹی بایوٹکس کی خصوصیات اب غذا ئوں میں دریافت appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email