آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان کے زیر اہتمام چترال میں تقریب ِ اسناد و انعامات

 

آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے چترال میں معیاری تعلیم کےفروغ میں سرگرمِ عمل ہے ۔ ان سکولوں سے فارع التحصیل طلبہ ملک اور ملک سے باہر بہترین یونیورسٹیوں سے اپنی تعلیم مکمل کرکے مختلف شعبوں میں بہترین خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت دن کے موقع پر آغا خان ہائیر سیکنڈری اسکول کوراغ میں سال 2021-22 میں آغا خان یونیورسٹی ایگزامینشن بورڈ کے سالانہ امتحان میں قومی ، صوبائی اور ضلعی سطح پر نمایان پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین کے اعزاز میں Merit Citation کے نام سے ایک شاندار تقریب منعقد کی گئی ۔ ا س تقریب میں ان تمام خوش قسمت طلبہ کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا ۔ تقریب کے مہمان ِ خصوصی ڈائر یکٹر جنرل نیکٹا سید فدا حسن نے اس قسم کی تقریبات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان تمام اساتذہ ٔ کرام کو خراجِ تحسین پیش کیا جن کی بدولت چترال میں علمی ترقی کی راہ ہموار ہوئی ۔ انہوں نے آغا خان ہائیر سیکنڈری اسکولوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان اسکولوں کی بدولت بہت ہی کم عرصے میں ملک اور ملک سے باہر کی بہترین یونیورسٹیوں میں چترالی طلباء و طالبات کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ۔ مہمانِ خاص نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کے سفر میں کوئی شارٹ کٹ موجود نہیں اس لیے اپنے آپ کو سخت محنت کے صبر آزما مراحل سے گزارتے ہوئے اصل منزل کی طرف سفر کو جاری رکھیں ۔ ساتھ ہی انہوں نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کی حساسیت کو سمجھاتے ہوئے نصیحت کی کہ بے لگام سوشل میڈیا میں معلومات کی ترسیل اور تشہیر کرتے ہوئے تحقیق کے مراحل کو کبھی نہ بھولیں ۔ کوئی بھی انفارمیشن آپ کو ملے اس کو پراسس کیے بغیر مزید نہ پھیلائیں ۔ یہ علمی تقریب عید ِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت دن کی وجہ سے مزید بابرکت ہوئی اور اس دن کی مناسبت سے علمی گفتگو کے لیے معروف اسکالر اور پروگرام منیجر ایس ای ڈی پی محمد رحیم کو دعوت دی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حیات ِ مبارکہ بحیثیتِ معلم بھی ہمارے لیے مشعل ِ راہ ہے ۔ مکہ کے ابتدائی دور میں مشہور صحابی ارقم بن ابی الارقم کے گھر کو درس گاہ بناکے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم استاد کے عہدے پر فائز ہوئے – اس کے بعد اگر دورِ مدینہ کی بات کریں تو صفہ اسلامی تاریخ کی اولین درس گاہ ہے ، جہاں کے پہلے مدرس اورصدرمدرس حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ابتدائی دور میں ہی ایسے علمی معاشرے کی بنیاد رکھی کہ انتہائی کم عرصےمیں ریاست مدینہ کی خواندگی کی شرح میں اس قدراضافہ ہوگیاکہ عرب کے جاہل معاشرے سے تعلق رکھنے والے علم کے میدان میں ساری دنیا پر چھا گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ ٔ تدریس کی مثالیں دیتے ہوئے فاضل اسکالر نے کہا کہ آج کے جدید ماہرین ِتعلیم ریسرچ کے بعد جن طریقہ ہائے تدریس پہ متفق ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ طریقے اپنے عمل کے ذریعے آج سے بہت پہلے دنیا کو بتا دئیے تھے ۔ جیسا کہ اس بات پر زیادہ زور دیا جاتا تھا کہ جو علم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھاتے تھے اس علم کو معاشرے کے لیے کیسے منافع بخش بنایا جائے اور ساتھ ہی جو بھی Concept طلبہ کو پڑھایا جائے اس کی تکرار جائزاتی سوالات کے ذریعے کی جاتی تھی ۔ آج جدید طریقہ ٔ تدریس میں بھی فارمیٹیو اور سمیٹیو جائزے کے ذریعے مشکل Concept طلبہ کو ذہن نشین کرائی جاتی ہے ۔ اس طرح کے طریقہ ہائے تدریس کا فائدہ یہ ہوا کہ موثر تعلیم کے ذریعے لوگوں کی تربیت ہوئی اور اس تربیت کے نتیجے میں ایک ایسے معاشرے کا قیام عمل میں آیا جس میں عدل ، صلہ ٔ رحمی ، حلیمی اور محبت کے جذبات پروان چڑھے اور اسلامی تعلیمات لوگوں کے وجود کا حصہ بن گئیں ۔ اس کے علاوہ جتنی بھی درسگاہیں بعد میں بھی وجود میں آئیں ۔ ان علمی اداروں میں مثبت مباحثوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔ جس سے علم کے پنپنے کی راہیں ہموار ہوئیں ۔ حضور صلی اللہ والہ وسلم کے تعلیم دینے کے طریقوں میں ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ آپؐ کا انداز اپنے شاگردوں کے لیے محبت بھرا تھا اور اس انداز کی وجہ سے آپؐ سے فیض یاب ہونے والے آپؐ کے اخلاق کا گرویدہ ہوجاتے تھے ۔ آج ہمیں اپنے رویے کا بھی بحیثیت استاد اور والدین جائزہ لینا ہوگا کہ ہمارا رویہ اپنے نونہالوں کے ساتھ کیسا ہے۔ محمد رحیم صاحب نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور صحابہ ٔ کرام کی زندگیوں سے مثالیں دیتے ہوئے علم کی اہمیت کو واضح کیا اور جدید دنیا کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے واحد ذریعہ مروجہ جدید معیار ی تعلیم کے حصول کو ناگزیر قرار دیا ۔ انہوں نے امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ یہ نصیحت بھی کی کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے عنصرکو کبھی نہ بھولیں ۔ صرف نمبر حاصل کرنے کی دوڑ کو اصل زندگی نہ سمجھیں ۔ جنرل منیجر آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان گلگت بلتستان اور چترال بریگیڈئر (ریٹائرڈ) خوش محمد خان صاحب نے تقریب میں تشریف لائے ہوئے مہمانان ِ گرامی کو خوش آمدید کہا اور عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبادکباد دینے کے ساتھ ساتھ تقریب کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس تقریب کا مقصد آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ کے سالانہ امتحانات منعقدہ 2021-2022 میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو خراج تحسین پیش کرنا ہے ۔میں اس تقریب کی وساطت سے اپنے ہونہار طلبہ، ان کے والدین اور اسکول کے پرنسپلز، اساتذہ کرام اور ان کے اداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

Print Friendly, PDF & Email