پیغام پاکستان کا استفتاء

گزشتہ دنوں ایوان صدر میں ” پیغام پاکستان ” کے اجرا کی ایک تقریب منعقد ہوئی، تقریب میں ملک کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے جید علماء کرام، مذہبی اسکالرز، اور دانشوروں نے شرکت کی، تقریب سے صدر مملکت جناب صدر ممنون حسین نے تفصیلی خطاب کرتے ہوئے” پیغام پاکستان ” کا پیغام واشگاف الفاظ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ” پیغام پاکستان ” فساد فی الارض کے خاتمے کا باعث بنے گا، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا بنیادی بیانیہ آئین پاکستان ہے، جو قرآن و سنت اور بابائے قوم محمد علی جناح کے افکار کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے، جس پر پوری قوم کا اعتماد ہے، اور علماء کرام کا متفقہ فتوی ٰاس کی مزید وضاحت کرتا ہے، پیغام پاکستان” انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام منظر عام پر آنے والا 18 سو سے زائد جید علماء کرام کا ایک متفقہ فتوی ہے، پیغام پاکستان کا استفتاء پانچ بنیادی سوالات پر مشتمل ہے، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
1: کیا پاکستان اسلامی ریاست ہے، یا غیر اسلامی۔؟ نیز کیا اسلام کو مکمل طور پر نافذ نہ کر سکنے کی وجہ سے ملک کو غیر اسلامی ملک، اور اس کی حکومت اور افواج کو غیر اسلامی قرار دیا جا سکتا ہے۔؟
2: کیا موجودہ حالات میں نفاذ شریعت کے لیے جدو جہد کے نام پر حکومت یا افواج کے خلاف مسلح بغاوت جائز ہے۔؟
3: پاکستان میں نفاذ شریعت اور جہاد کے نام پر جو خودکش حملے کیے جارہے ہیں، قرآن و سنت کی روشنی میں ان کا کوئی جواز ہے۔؟
4:اگر مذکورہ تین سوالات کا جواب نفی میں ہے تو کیا حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کی جانب سے اس بغاوت کو فرو کرنے کے لیے جو مسلح کارروائیاں کی جا رہی ہیں کیا شریعت کی رو سے وہ جائز ہیں۔؟ اور کیا مسلمانوں کو ان کی حمایت اور مدد کرنی چاہیے۔؟
5: ہمارے ملک میں مسلح فرقہ وارانہ تصادم کے بھی بہت سے واقعات ہورہے ہیں، جن میں طاقت کے بل پر اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کیا اس قسم کی کاروائیاں شریعت کی رو سے جائز ہیں۔؟ ان سوالات پر ملک کے ممتاز علماء نے تفصیلی اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں ملک کے پانچوں مدارس بورڈ کے علماء شامل ہیں، پیغام پاکستان کا اردو ایڈیشن 81 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں ریاست پاکستان کا مقام، حصول پاکستان کے مقاصد، اور پس منظر پر بھی اجمالی طور پر بات کی گئی ہے، ایک ایسے وقت میں کہ ملک گوناگوں مشکلات میں گھرا ہوا ہے، سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ مسلح بغاوتوں کا بھی ملک کو سامنا ہے، پیغام پاکستان کے نام سے ملک میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف یہ متفقہ فیصلہ اور فتویٰ یقیناًاْمید کی ایک بہت بڑی کرن ہے، پیغام پاکستان نامی دہشت گردی کے خلاف ترتیب پانے والی اس کتاب کے آخر میں اس فتویٰ کی حمایت اور توثیق کرنے والے تمام علمائے کرام کے اسماء گرامی بھی شامل ہیں، جن میں پہلا نام پروفیسر ساجد میر، جبکہ دوسرے نمبر پر اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کا نام درج ہے

Print Friendly, PDF & Email