اِعانت ویلفئیر فاونڈیشن کی پوشیدہ خدمات !

اِعانت ویلفئیر فاونڈیشن کا قیام چترال میں آج سے تقریبا سات ماہ قبل عمل میں آیا تھا، چترال میں غریبوں، ناداروں اور بے کسوں کی ماہانہ مالی اعانت پوشیدہ طور پر کرنا ‘اِعانت فاونڈیشن’ کے بنیادی منشور میں شامل تھا۔

لیکن چونکہ

نقابِ رخ سے ہر جانب شعائیں پھوٹ نکلی ہیں

آرے او چھپنے والے حسن یوں پنہاں نہیں ہوتا

اِعانت فاونڈیشن کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا، کہ ان کے پوشیدہ خدمات اور کرداروں کی شعاعوں نے اسے پردہِ مستور میں رہنے نہیں دیا۔

چترال میں اپنے قیام کے دن سے اب تک اس فاونڈیشن نے پوشیدہ طور پر سینکڑوں نادار خاندانوں کی مالی اِعانت کا بیڑہ اپنے سر لیا ہوا ہے۔ غریبوں کے علاج معالجے سے لے کر دینی مدارس کے ساتھ ماہانہ کسی نہ کسی صورت میں تعاون کی سعادت اس فاونڈیشن کے کرادار میں شامل ہے۔

اعانت فاونڈیشن کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ ٹرسٹ لاک ڈاون کے دنوں کے علاوہ میں بھی اپنا کام اسی طریقے سے جاری رکھتا ہے جس طرح دوسرے ادارے لاک ڈاون کے دنوں میں کام کرتے ہیں۔

اس سے بھی بڑھ کر اس فاونڈیشن کی بہترین خوبی یہ ہے کہ فاونڈیشن  کے پاس جن نادار اور مستحق خاندانوں کی لسٹیں موجود ہیں یہ ان خاندانوں کا مستقل کفیل ہےاور ہر ماہ ان خاندانوں کا راشن ان کے گھر کی دہلیز تک پہنچا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ چترال کے اندر زیرِ تعمیر مساجد کے لیے اسٹیل شیٹ سے لے کر مفت سیمنٹ کی فراہمی بھی "اِعانت ویلفئیر فاونڈیشن کی ترجیحات میں شامل ہے۔

اب تک چترال کے مختلف علاقوں میں بننے والی تین مساجد کے لیےمٹیریل کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔

مجموعی طور پر ” اِعانت ویلفئیر فاونڈیشن ” ماہانہ لاکھوں کی رقم خرچ کر کے کراچی سے چترال تک 150  خاندانوں کو امدادی پیکیج فراہم کر رہا ہے۔ چترال میں اب تک کے حساب سے 15 لاکھ کا تعاون کر چکا ہے۔اس کے علاوہ کراچی ، سندھ، ٹیکسلا اور پشاور میں بھی فاونڈیشن کے تحت قاری محمد احمد صدیقی صاحب کی نگرانی میں منظم کام جاری ہے۔

اب چونکہ نقابِ رخ سے ہر جانب محنت اور اخلاص کی شعائیں پھوٹ نکلی ہیں، لہذا اب اس چھپنے والے ٹرسٹ کے کاموں کے حسن کو مزید چھپانا ممکن نہیں رہا۔

فاونڈیشن کے سربراہ قاری محمد احمد صدیقی صاحب چترالی جو( مولانا رحمت کریم رحمہ اللہ کے فرزند ہیں) کا مستقل قیام کراچی میں ہے۔ اس کام کو چلانے کے لیے چترال سے قاری صاحب نے جن  کو اپنے لیے رفیق چنا ہے ان میں محترم قاضی محب الرحمن صاحب کا اسم گرامی سرفہرست ہے۔

قاضی صاحب ایک با صلاحیت اور با کردار عالم دین ہے، آج کل شاہی مسجد چترال میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔

چترال میں اس فاونڈیشن کے اصل ہیرو اور روح رواں قاضی صاحب ہی ہے۔ جو اب تک بہت ہی منظم اور مضبوط انداز میں فاونڈیشن کی خدمات لوگوں تک پہنچانے میں کردار ادا کر رہا ہے۔

اللہ تعالی سے اُمید ہے کہ قاری صاحب اور قاضی صاحب جیسے شفاف کردار کے مالک لوگ اپنے اس عظیم نیٹ ورک میں مزید وسعت پیدا کر کے میدان عمل میں اتریں گے۔

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email