آنریری لفٹنٹ شیر اعظم تمعہ بسالت ملٹری

قارئین پچھلے کالم میں ہم نے ذکر کیاتھا کہ تمعہ بسالت ایک فوجی اعزاز ہے جو کسی فوجی جوان کو دوران جنگ غیر معمولی کارکردگی کی بنیاد پہ دی جاتی ہے۔ چترال کے حوالے سے ہم نے ذکر کیا تھا کہ چترال میں پہلی مرتبہ یہ اعزاز جنگ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر ایسے ہی ایک غیر معمولی کارکردگی کی بنیاد پہ صوبیدار میجر جان بادشاہ صاحب کو دیا گیا ہے، اس کے علاؤہ چترال کے ایک اور شہید فرزند پاک آرمی کے کیپٹن اجمل شہید کو بھی تمعہ بسالت سے نوازا گیا ہے، مگر بات ہم نے چترال سکاؤٹس کے حوالے سے شروع کی تھی تو ایسے ہی چترال کے ایک اور قابل فخر سپوت آنریری لفٹنٹ شیر اعظم صاحب ہیں۔ جنھیں چترال سکاؤٹس میں ملازمت کے دوران مختلف محاذ پہ دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کا موقع ملا تو ہر بار ثابت قدم رہے اور ہر محاذ پہ دشمنان اسلام اور دشمنان ملک وقوم کے ناکوں چنے چبوائے۔ جس کیلیے شیراعظم صاحب کو بھی تمعہ بسالت سے نوازا گیا ، شیر اعظم صاحب یکم مارچ 1970 کو چترال کی خوبصورت وادی لاسپور کے مشہور گاؤں بالیم میں آنکھ کھولی، بالیم گاؤں کو چترال میں اس لیے بھی فوقیت حاصل ہے کہ چترال کے معروف اسکالر اور پہلے پی ایچ ڈی ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی صاحب کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے، اور شیر اعظم صاحب جو کہ چترال سکاؤٹس میں تمعہ بسالت کا اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے جونیر کمیشنڈ آفیسر ہے۔ اس کا تعلق بھی بالیم سے ہے، شیراعظم صاحب نے ابتدائی تعلیم مڈل تک گاؤں سے ہی حاصل کی جس کے بعد 1986 میں ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ لیے چترال سکاؤٹس میں بھرتی ہوئے۔ شیر اعظم صاحب شروع ہی سے محنتی اور غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک انسان ہیں ، اس لیے ہر بار معمول سے ہٹ کے کچھ زیادہ محنت کرنے کی کوشش کرتے رہے، چترال سکاؤٹس کی طرف سے اسے پاک آرمی کے سپیشل سروس گروپ ( کمانڈو ) کورس کے لیے منتخب کیا گیااور ایس ایس جی کورس امتیازی نمبروں کے ساتھ مکمل کرلی۔ جس کے بعد وہ چترال سکاؤٹس میں ” کمانڈو ” نام سے مشہور ہوئے۔ 1999 کی کارکل جنگ میں بھی شریک رہے اور دشمن کا ہر محاذ پہ مردانہ وار مقابلہ کیا۔ 9/11 کے بعد وطن عزیز میں دہشت گردی کی جو جنگ شروع ہوئی اس میں فرنٹیر کور کے اسپیشل آپریشن گروپ کے ہمراہ سب سے زیادہ مقابلوں میں حصہ لینے کا موقع ملا۔ ایسے ہی 2008 میں سپنہ تھانہ میں دہشت گرد ایک سکول پہ قبضہ کرکے وہاں سے فورسز کو نشانہ بنارہے تھے، دہشت گردوں کی زبردست فائرنگ جاری تھی ، بریگیڈ کمانڈر سمیت کئی آفیسرز کی موجودگی میں پیش قدمی مشکل ہورہی تھی۔ شیر اعظم صاحب آگے بڑھے اور ہینڈ گرنیڈ پھینک کے پہلے گیٹ توڑا پھر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اسی اثنا میں صوبیدار شیر اعظم زخمی بھی ہوئے اور زخموں کی پرواہ کیے بنا جوان مردی سے لڑتے رہے، اکیلے ہی درجنوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ حکومت پاکستان نے شیراعظم صاحب کی شاندار خدمات کا اعتراف کرتے ہوے اسے تمعہ بسالت ملٹری سے نوازا۔ شیر اعظم صاحب 2012 میں چترال سکاؤٹس سے بحیثیت آنریری لفٹنٹ ریٹائر ہوے۔ آج کل سیاست میں کافی سرگرم ہیں، بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا اور الیکشن جیت کر ان دنوں وی سی ناظم ہیں اور مسلم لیگ ن کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ ہماری دعا ہے شیر اعظم صاحب سیاسی میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرکے علاقے کے عوامی مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

Print Friendly, PDF & Email