سہراکس کے سر باندھا جائے !

مرشد آ ج بہت جذباتی انداز میں ایک فائل لے کر آیاہے۔فائل کے اندر کمپیوٹر سے نکال کر لائے ہوئے کئی اوراق کا پلندہ ہے۔اخبارات کے تراشے ہیں۔شوشل میڈیا کے تراشے ہیں۔عجیب و غریب بیانات کا پورا پلندہ اور رنگ رنگ کی بولیوں کا ملغوبہ ہے۔میں نے فائل کو الٹ پُلٹ کر سارے مواد پر ایک نظر ڈالنے کے بعد مرشد سے پوچھا یہ کیا ہے؟مرشد نے کہا یہ قوم کی تقدیر ہے،ہماری خوش قسمتی ہے۔گولین گول کا بجلی گھر مکمل ہونے پر دوستوں اور لیڈروں نے اس منصوبے میں حصہ لینے والے عظیم لوگوں کو مبارک باد دی ہے،کریڈٹ دیا ہے۔میں نے کہا یہ تو میں نے دیکھ لیامگر تمہارے ہاتھ میں یہ فائل اور یہ سارے مواد کیسے آگیا؟مرشد نے کہامیر اشوق تھا اس لیے میں سارا مواد جمع کرک ریکارڈ کے طور پر محفوظ کرلیا ہے مگر اس ریکارڈ سے تمہیں کیا ملے گا؟”یہ میرا شوق ہے”میں نے مرشد سے کہا اس فضول اور بیکار شوق کوفوراًدفن کرو، یہ بے کار اور فضول کاغذ جلا دو، یہ دو پیسے کا مواد نہیں۔پھر ہم کس کو کریڈٹ دیں؟مرشد کو کریڈٹ لینے اور کریڈٹ دیے کا بڑا شوق ہے۔میں نے اس کو سمجھایا قدیم زمانے میں کوئی بڑا کام کرکے آجاتا تو اس کے سرپر دلہا کی طرھ سہرا باندھا جاتاتھا۔اس لیے اردو میں کریڈٹ دینے کو” سہرا باندھنا” کہتے ہیں۔یہ دہلی ،لکھنو،کلکتہ،لاہوراور ملتان کی روایت ہے۔ خطۂ پوٹوہار کی روایت ہے۔اگر آپ کسی کے سر گولین گول کا 108میگاواٹ پاور ہاؤس کا سہرا باندھنا چاہتے ہیں تو اخباری بیانات کو جلادو۔واپڈا ہاؤس لاہور کا ریکارڈ سامنے لاؤ۔ایک ورق کے چوتھائی کاغذپر نقد ادائیگی کا نقشہ ہے۔انگریزی میں اس کا نام کیش فلو چارٹ(Cash Flow Chart) ہے۔1985ء سے 2002ء تک چالیس کروڑ روپے کا خرچہ کاغذات کی تیاری پر آیا ہے۔2002ء سے لے کر 2009ء تک زمینوں کی قیمت ،کالونی کی تعمیر اور سول ورک پر 10ارب 80 کروڑ روپے کا خرچہ آیاہے ۔2009ء سے 2013ء تک ایک ارب 68کروڑ روپے خرچ ادا کیے گئے ۔2013ء سے2018ء تک 18ارب 25کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔میں کسی کا نام نہیں لوں گا۔ آپ اس کاغذ کو پڑھیں اور خود اندازہ لگائیں کہ سہرا کس کے سر باندھا جائے۔ تم بھی کسی کا نام نہ لو۔اس میں حکومت پاکستان کا حصہ ہے،کویت اور سعودع عرب کے کنسورشئیم نے قرضہ دیا ہے ۔دونوں کو ملاکر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ 2002ء اور 2008ء کے درمیانی عرصے میں بہت پیسہ خرچ ہوا۔2013ء سے 2018 ء کے درمیانی عرصے میں اس سے بھی دگنا پیسہ خرچ ہوا۔ آنے والی حکومتیں کویت اور سعودی عرب کے قرضے بھاری سود کے ساتھ ادا کرتی رہینگی۔اس طرح کیش فلو چارٹ کا چوتھائی ورق میرے اور آپ کے لیے کاغذات کے بھاری پلندے سے زیادہ اہم ہے ۔ 29ارب روپے میں سے 18ارب روپے کس دور میں آیا؟مرشد نے ہاں یا نفی میں سر ہلانے کی جگہ موضوع کو بدل دیا اور بولا میرے پاس لواری ٹنل کی ایسی ہی فائل ہے۔میں نے کہا فائل کو جلادو ،کیش فلو چارٹ اٹھاؤ اور دیکھو 26ارب روپے کی کل لاگت میں سے 23ارب روپے کس دور میں خرچ ہوئے ؟مرشد نے پوچھا زرا دیکھاؤ؟میں نے موبائل فون سے کیش فلو چارٹ نکالا۔1975ء سے1977ء تک 23کروڑ روپے،2006ء سے 2008ء تک 2ارب روپے،2008ء سے 2013ء تک ایک ارب روپے اور 2013ء سے 2018ء تک 23ارب روپے خرچ ہوئے ۔اب مرشد کی مرضی ہے کہ وہ سہرا کس کے سر باندھتاہے؟

Print Friendly, PDF & Email