اتنا معصوم بھی نہیں

مرشد آیا تو اس کے موبائل میں گانا بج رہا تھا۔دُھن پشتو کی تھی۔اس دُھن میں ایک فلمی گیت کا کھوار چرَبہ گایا جارہا تھا۔آرکسٹرا کے شور میں گانا صاف سنائی نہیں دے رہاتھا۔میں نے پوچھا مرشد یہ سب کیاہے؟ مرشد نے کہا یہ معصوم سٹوڈیو کا تازہ ترین البم ہے۔سُپرہٹ کھوار گانے اس میں آگئے ہیں۔فلانہ بیگ،فلانہ خان اور فلان ولی کی آوازوں میں نئے کھوار گانے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔میں نے کہا مرشد!ادھر آؤ،ان گانوں کو کھوار گیت یا کھوار غزل مت کہو۔پشتو ،پنجابی اوراردوگانوں کی دُھنیں چراکر پرانے فلمی گیتوں کا چرَبہ آرکسٹرا،وائلن یا ہارمونئیم پر گایا جارہا ہے۔اس کو تم کس طرح کھوار کہہ سکتے ہو؟ مرشد نے کہا یہ معصوم سٹوڈیو کی ریکارڈنگ ہے مذاق تھوڑی ہے۔میں نے کہا چھوڑو مرشد! معصوم سٹوڈیو اتنا” معصوم "بھی نہیں۔مرشد نے ضد کیا کہ مجھے سمجھاؤ،معصوم سٹوڈیو کی ریکارڈینگ تمہیں کیوں پسند نہیں؟میں نے کہا ریکارڈنگ کی بات نہیں،تہذیب،ثقافت اور روایتی موسیقی کا مسئلہ ہے۔معصوم سٹوڈیو کا خیال ہے کہ چترال کی کوئی تاریخ نہیں، کھوار کی کوئی موسیقی نہیں۔ دنی، ساؤز، شب دراز، پون وار، غاڑوار، ژنگ وار اوربکارش وار کچھ بھی نہیں۔ پشتواور اردو کی دُھنیں خوب صورت ہیں،ان دُھنوں پر تمہاری کھوار غزل کوئی ہے یا گیت ہے،اسے گاؤ زیادہ سرمت کھپاؤ۔یہ معصوم سٹوڈیو کا نعرہ ہے،یہ ان کا منشور ہے۔معصوم اتنا معصوم نہیں ہے۔وہ کہتا ہے چترالی ستار کو دفع کرو،سرنائے کو بھی باہر پھینک دو،کھوار کی روایتی دُھنوں کو گولی مارو۔میری آغوش میں آجاؤ میں تمہیں”ڈسکو”سکھاؤں گا،ری مکس کرکے دے دوں گا،پشتودُھنوں پر گاؤ اور عیش کرو۔تمہارا چترال کیا ہے؟اس کی کیا زبان ہوگی! کیا ثقافت ہوگی!چھوڑو یار کھوار بھی کوئی زبان ہے؟کیا پِدّی اور کیا پِدّی کا شوربا!مرشد کا سر چکرا جاتا ہے وہ کچھ دیر کے لیے سوچتا ہے پھر کہتا ہے تو کیا”یارمن ہمین”اور معصوم سٹوڈیو یکجا نہیں ہوسکتے؟ میں نے کہا کبھی یکجا نہیں ہوسکتے۔کھوار اور پشتو کی مثال آگ اور پانی کی ہے ۔آگ اور پانی کس طرح یکجا ہوسکتے ہیں؟ مرشد حیران ہوا تو میں نے اس کو اپنے موبائل سے یارمن ہمین سنایا،دنی کی ایک دُھن لگائی ،ساؤز کی ایک دُھن لگائی اور مرشد سے پوچھاکیا معصوم سٹوڈیو میں یہ دُھنیں بجائی جاتی ہیں۔اس نے نفی میں سر ہلایا تو میں نے پھر کہا دیکھو مرشد! معصوم اتنا بھی معصوم نہیں ہے ۔یہ کھوار موسیقی کے خلاف ایک منظم سازش ہے ہمارے نوجوان اس سازش کا شکار ہورہے ہیں۔ ؂

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

Print Friendly, PDF & Email