زنجیروں میں جکڑی عورت کی داستان(پہلی قسط)

اس میں کوئی شک نہیں کہ اولاد خدا کی نعمت ہے ، اولاد کے بغیر کوئی بھی گھر نا مکمل ہے۔ بچوں کی معصوم شرارتیں اور باتیں گھر کی رونق میں اضافہ کردیتی ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ بیٹی اللہ کی رحمت اور بیٹا نعمت ہے۔لہٰذا اپنی اولاد میں کبھی بھی بیٹے یا بیٹی کا امتیاز نہ برتیں۔ لیکن ہمارے ہاں ابھی ایسے لوگ اور گھرانے موجود ہیں جو صرف اور صرف بیٹے کی خواہش کرتے ہیں۔ بیٹی کی پیدائش پر اتنی خوشی ظاہر نہیں کرتے جتنی بیٹے کی پیدائش پر ہوتی ہے۔ بیٹی کی پیدائش پر عورت کو شوہر کے طعنے برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ اکثر گھرانوں میں بیٹی کی پیدائش عورت کی طلاق کا باعث بن جاتی ہے اور یوں اس معصوم عورت کو جس کا اس سارے عمل میں کوئی اختیار نہیں،اپنے ناکردار جرم کی سزا بھگتنا پڑتی ہے۔ اسلام جوکہ ایک ضابطہ حیات ہے، اولاد کے درمیان تمام امتیازات کو مٹا دیتا ہے۔ ارشاد نبوی ہے "اگر والدین بیٹی کی پرورش صحیح اور شفقت سے کریں تو ان کا یہ عمل ان کے اور دوزخ کے درمیان پردے کی طرح حائل ہو جائے گا۔ لیکن ! ہمارے معاشرے میں تو ابھی جہالت ختم نہیں ہوئی ہے ،آئے روز غیرت کے نام پر عورت کا قتل ،ظلم ،تشدد ،زیادتی اور جبر و مشقت اور دوسرے واردات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ غیرت کے نام پر حوا کی بیٹیوں کو طرح طرح کے ظلم سہنی پڑتی ہے ۔ پسند کی شادی کرنے پر عورت کو قتل کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اسلام نے کبھی بھی پسند کی شادی کو منع نہیں کیا ہے۔تو پھر آپ لوگ بحیثیت مسلمان کس جرم کی بنا پر اپنی بیٹیوں کو قتل کرتے ہو۔ کیوں ان کے سہاگ اجاڑ دیتے ہو؟ کیوں انہیں گولیوں کا نشانہ بناتے ہو؟ ایک باپ پسند کی شادی کرنے والی بیٹی کو بہانے سے گھر بلاتا ہے ،پھر انھیں قتل کردیتا ہے۔ بیٹی باپ سے مخاطب ہوکر کہتی ہے کہ بابا میرے چہرے پر گولی مت مارنا تاکہ مرنے کے بعد لوگ مجھے پہچان سکیں۔

Print Friendly, PDF & Email