چترال کی سیاست میں تشدد کا عنصر

حالیہ انتخابی مہم کے دوران چترال میں پہلی دفعہ سیاسی نمائندوں اور  عوام کے رویے  میں تشدد کے عنصر کا پایا جانا چترال جیسے پر امن علاقے کے لیے کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہے۔ پُر تشدد رویے کے اظہار سے جہاں  سیاسی ناپختگی اور عدم برداشت کی موجودگی کا اظہار ہوتا ہے وہاں عوام کے رویے میں تشدد کا پایا جانا ایک مہذب معاشرے میں کسی  بھی طرح قابل قبول فعل نہیں ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے معاشرے میں پنپنے والے اس نئے ناسور کی وجوہات معلوم کرکے جڑ پکڑنے سے پہلے  اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں  اور اپنے معاشرے کے مہذب اقدار کی تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائیں ۔

ایسے رویوں کو تمام مفادات سے بالاتر ہوکر حوصلہ شکنی کرنی ہوگی ۔جس سے معاشرے میں تشدد کو فروغ مل رہا ہے اور اس قسم کے  رویوں کے لیے انفرادی طور پر کسی کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے غیر جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فریقین کے رویوں کا تجزیہ کرنا بھی ضروری ہے ۔سیاسی نمائندوں کے عدم برداشت کا رویہ جہاں قابل قبول نہیں وہاں دوسرے فریق کی طرف سے بار بار اکسانے کا رویہ بھی کوئی قابل ستائش عمل نہیں ہے ۔ اس لیے ہمیں غیر جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے رویوں کا سبب بننے والے افراد کی حوصلہ شکنی کو یقینی بنانا ہوگا ۔

Print Friendly, PDF & Email