درمدح ہیلمیٹ

موٹر سائیکل بڑا ہی غریب دوست مَرکب ہے. یہ صبا رفتار مشین بہت ہی حساس اور سرکش بھی ہے. اپنے سوار کی سرمستیوں کو زنہار برداشت نہیں کرتی اس لیے لاپرواہ اور نو آموز ٹین ایجرز کو بیچ چوراہے زمین بوس کرتی ہے. ایسے میں ہیلمیٹ پہنا ہو تو سر سلامت رہنے کے امکانات نوے فیصد ہیں. ہمارے نزدیک تو ہیلمیٹ کے افضل ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سر کی رکشا (حفاظت) کرتا ہے. مگر میرے ایک دوست نے ہیلمیٹ کے باب میں وہ فضیلتیں بیان کی کہ خدا دے اور بندہ لے. کہتے ہیں کہ

جب کوئی تیز رفتار آوارہ پتنگا اڑتاہوا موٹر-سائیکل سوار کی آنکھ کو نشانہ بنا کر ہیلمیٹ کے شیشے سے ٹکرا کر پاش پاش ہوتا ہے تو جو کمینی خوشی ہوتی ہے اس کا جواب نہیں… ☺

سرما کی خنک ہواؤں سے چہرے، سر اور کانوں کو بچانے کے لیے مفلر کے اوپر ہیلمیٹ کو خوب گھماگھما کر پہن لینا بھی مسافر کے لیے باعثِ تسکین ہوتا ہے.

میرے ایک نظر باز (تاڑو) دوست کا ماننا ہے کہ ہیلمیٹ کے شیشے سے شیشہ وَشوں کو تاڑنا بھی قدرے آسان ہے. دل کا بھڑاس بھی نکلتا ہے اور عزتِ پر بھی حرف نہیں آتا . مہینے کے آخری دنوں میں بیچ بازار کوئی دور کا رشتہ دار ملے تو بندہ موٹرسائیکل کے اوپر بھی سر نیوڑھائے، منہ چھپائے کھسک جانے پر مجبور ہوتا ہے. مگر ہیلمیٹ اس سبکی سے بچاتا ہے. علاوہ ازیں وہ دکاندار جو آپ کو ادھار دینے کے بعد آپ کی راہ میں نظریں بچھائے بیٹھیے ہوتے ہیں ان کی دکان کے آگے سے آپ کو باعزت فرار کا موقع فراہم کرتا ہے. ہیلمیٹ کی یہ ساری افادیت ایک طرف . سب سے بڑھ کر یہ آپ کو یک گونہ بے نیازی عطا کرتا ہے اور کسی خرانٹ ٹریفک سارجنٹ کے خنک رویے سے بچاتا ہے

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email