اے عزیزانِ شہر!

ٹھٹھہ بہت ہو چکا، حماقتیں بہت ہو چکیں. اب لازم ہے کہ اس عطائے خداوندی یعنی عقل سلیم کو کام میں لاکر، خرد کا پاس رکھتے ہوئے ، سازشی نظریات کو پسِ پشت ڈال کر اپنے اور اپنے متعلقین کی زندگیوں کے ساتھ مزید کھلواڑ نہ کیا جائے. افواہوں کی کثرت حقیقت کو مبہم بنا دیتی ہے. یوں اچھے بھلے سمجھدار لوگ بے وقوف بنتے دیر نہیں لگاتے….. کوڈ 19 کا جادو اب سر چڑھ کے بولنے لگا ہے. اب اس بابت کسی شبے میں رہنا احمقوں کی جنت میں رہنا ہے….. ونٹیلیٹر پر بلک بلک کر دم دینے والے ہم سب کو ہماری لاپرواہی کا بھیانک انجام دکھا رہے ہیں. یہ وائرس کسی کا دوست نہیں. یہ سب کو یکساں لتاڑتا ہے، ہر لاپرواہ کے گھر جھانکتا ہے، ہر مجمع میں پھیلتا ہے. یہ نہیں دیکھتا کہ مجمع نمازیوں کا ہے یا رندوں کا…… اکٹھ صوفیوں کا ہے ملنگوں کا.. مجلس سادھوؤں کی ہے یا دنیا داروں کی…. ہاتھ ملانے والا دوست ہے یا دشمن، گلے ملنے والا اپنا ہے یا پرایا…….. اب دوستی، محبت، اپنائیت فاصلہ رکھنے میں ہی ہے…….. بھلائی محدود رہنے میں ہے…….. کامیابی صفائی اور ہاتھ دھونے میں ہے…… کامرانی اپنے مکان کے کونے میں اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہونے میں ہے…… سرخروئی ماسک کے مسلسل استعمال میں ہے……. قوم کی بقا اسی میں ہے کہ سازشی نظریات کے پرچارکوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے……. عطائی ڈاکٹروں، کشتہ و امیختہ فروش حکیموں اور تعویز گنڈے والے جعلی پیروں کو لگام دیا جائے…… کرونا کا علاج کسی سونا مکھی میں نہیں، کسی کوکنار یا بھنگ میں نہیں، سٹمینگ میں ہے نہ گرم پانی میں، قہوے میں ہے نہ چائے میں. کسی مستند دوا یا ویکیسین کی دریافت تک ہمیں ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا…. خدارا اپنے ارد گرد نظر دوڑائیے اور احتیاطی تدابیر کو جوتے کی نوک پر رکھنے والے منچلوں، احمقوں، جوانی اور طاقت کے زعم میں مبتلا خرمستوں کو قابو میں رکھیے.

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email