بشارت جبین

صالی ولی آزاد کے بقول چترال کی تنگ و تاریک وادی میں اگرچہ اردو لکھنے والوں اور خاص کر اردو نعتیہ شاعری لکھنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔تاہم ان دونوں میدانوں میں شاعرات کا تصور تو جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔مگر چترال کی ایک ہونہار ،حیادار،مجسمہ ٔ اخلاق و آداب اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار بیٹی بشارت جبین اردو شاعری کے میدان میں بارش کا پہلا قطرہ بن کر خشک اور بنجر مٹی کے اوپر پرسنے کا عزم کر چکی ہے۔

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

طیبہ کا سفر جودو عنایت کا سفر ہے
عشاق کی آقا سے محبت کا سفر ہے

اے زائر طیبہ! تجھے منزل ہو مبارک
دنیا میں ہی تو دیکھ یہ جنت کا سفر ہے

اے زائر طیبہ تو مقدر کا دھنی ہے
یہ سرور کونین سے نسبت کا سفر ہے

پڑھتے ہوئے نعتیں درِ پُر نور سے چلے
ہاں یہ تو میرے آقا کی مدحت کا سفر ہے

کر جائیں قدم پاس ادب سے نہ تجاوز
الفت کا سفر ہے یہ محبت کا سفر ہے

سرکار نے قدموں میں بلایا ہے تجھے جا
یہ تیری مدینے سے عقیدت کا سفر ہے

جنت سے جو پوچھیں تو جبین مجھ کو یقین ہے
جنت بھی پُکارے گی یہ جنت کا سفر ہے

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے