کل عام انتخابات 2018ء ہونے  ہیں

چترال کے NA-1اور PK-1اچترال سے مجموعی طور پر پچیس میدوار انتخابات میں قسمت آزمائیں گے۔این اے ون کے حلقے میں تمام تر حالات کو دیکھتے ہوئے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ بلاشبہ اس مقابلے میں مولانا عبدلاکبرچترالی ، شہزادہ افتخار الدین ،اور عبدللطیف مضبوط امیدوار ہیں ۔ البتہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کچھ وجوہات کی بناء پر سلیم خان  جونائب ضلع ناظم ،صوبائی وزیرہونے کے ساتھ ساتھ مسلسل دوسری بارکامیابی حاصل کی ہےاور  سیاسی کھلاڑی مانے جاتے ہیں اس دفعہ چند وجوہات کی بناء پر ووٹ لینے میں کوئی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائیں گے۔تمام معاملات اور ووٹ بینک کا اندازہ لگانےکے بعد میں اس نتیجے تک پہنچا کہ این اے ون میں الیکشن جیتنے کے قوی امکانات مولانا عبدلاکبرچترالی  کے ہیں۔ شہزادہ افتخارالدین سابقہ ایم این اے ہونے اور سابقہ حکومت کے ذریعے کافی تعداد میں ترقیاتی کام چترال کے لیےمنظور کروانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ان میں 57ارب روپےکا این ایچ اے کا کام چترال کی تین بڑی شاہراہوں کےلیے منظورہوچکے ہیں جن میں لنک روڈز بھی شامل  ہیں۔شہزادہ صاحب اپنی ذاتی ووٹ بینک ، برادری، خدمات، نواز شریف کی ہمدردی اور پارٹی کے کارکنوں کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں ایم ایم اے کو ٹف ٹائم دیں گے۔ اس کے مقابلے میں عبدالطیف کو صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں کے سہارے پریہ مقابلہ سرکرنےمیں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کے ناراض کارکن  بی بی فوزیہ اور رضیت باللہ کا ایم ایم اے کی حمایت کرنا اور پی ٹی آئی کے اندر ناراض گروپ کی موجودگی اس کھیل میں ناکامی کا باعث بن سکتے ہیں۔ لیکن چترال کےالیکشن کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات بھی دل کو لگتی ہے کہ یہاں سارا گیم راتوں رات بدل جاتی ہےاور راتوں رات کی اس تبدیلی جیتنے والے امیدواروں کی سوفیصد کامیابی کو ہارمیں بدل دیتی ہے۔

اب آتے ہیں پی کے ون کی طرف جہاں پر مقابلہ کچھ زیادہ دلچسپ ہے۔فیس بکی سیاست دانوں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ اسرارالدین صبور واضح برتری سے جیت جائیں گے لیکن میں کچھ وجوہات کی بناء پر اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ اس دوڑ میں دو مضبوط سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے بعد مولانا ہدایت الرحمن  الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے پاس دو دینی جماعتوں کے ووٹ بینک کے ساتھ ساتھ ذاتی اور علاقائی ووٹ بینک بھی ہے جو ایم ایم اے کے امیدوارکو جتوانے کے لیے کافی ہیں۔ دوسری طرف چترال کے معروف قانون دان اور سماجی کارکن عبدالولی خان عابد جن کے پہلے  سے آٹھ ہزار ذاتی ووٹ بینک، پاکستان مسلم لیگ کے ووٹرز کی سپورٹ اورشہزادہ افتخار  کا ساتھ بھی اس صاحب کو کافی ووٹ دلوا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ موصوف  کے صاحبزادے خالد بن ولی  ایک نفیس شخصیت کے مالک  انتہائی خوش اخلاق اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہونے کی وجہ سے اپنے والد محترم کی جیت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسرارالدین  صبور  سے ملاقات 6 سال پہلے ہوئی تھی اور یہ شخصیت  بہت ہی قابل ، انسان دوست،تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ،خوش اخلاق اورمحنتی انسان ہیں ۔ چترال کی سطح پر اسرار کو جاننے والے لوگ بہت کم ہیں البتہ الیکشن  میں کامیابی حاصل کرنے کے لیےموصوف  کو صرف پی ٹی آئی کا سہارا ہے۔ جس محفل میں جاتے ہیں لوگوں کو متاثر کرنے اور اپنی طرف کھینچنے میں اسرار صبور مہارت رکھتے ہیں اور شاید یہ ہی کامیابی دلوانے کے لیے کافی نہ ہو۔

Print Friendly, PDF & Email