کل اور آج

ہونٹوں  میں مسکراہٹیں،  دل پانی سے زیادہ نرم اور شیشے سے صاف باتوں میں مٹھاس خوف میں غالب یہ وہی مسلمان تھے  جو چودہ سو سال پہلے گزر چکے ہیں۔

آپکے زندگیاں آج پوری انسانیت کے لئے نمونہ ہیں فضیلت فرشتوں سے آگے حکمرانوں  میں عادل۔ جب اخلاق کے میدان میں آتے تو پورا دنیا کو فتح کرلیتے اور ہتھیار کے میدانوں میں چند ہزاروں پر غالب آجاتے تھے۔

یہ وہی مسلمان ہیں جو نہ صرف  باطل پر غالب ہوگئے تھے  بلکہ باطل کو آنکھ اٹھا کر دیکھنے بھی نہیں دیتے تھے۔ یہ وہی مسلمان تھے جو سب سے پہلے دوستی کے لئے ہاتھ پھیلاتے تھے دوستی کا حق ادا کرتے تھے اور کفر بھی چین سے زندگی گزارتا تھا اور مسلمان کی پڑوس ہونے پر فخر کرتا تھا۔

چودہ سو سال بعد  آنے والے مسلمان نہ صرف نام کے مسلمان ہیں بلکہ ہر کاموں میں مسلمانون کے لئے باعث شرمندگی ہیں۔ سینہ تان کر خود کو مسلمان  کہنے والا مسلمان آج کل باطل کی اشاروں میں چلتے ہوئے نظر آرہا ہے فتنوں میں ڈوبے ہوئے نظر آرہا ہے اور غلامی کی زندگی بسر کرتے ہوئے نظر آرہا ہے یہ وہی مسلمانوں کے ورثا ہیں جو سر اونچا اور نگاہیں نیچے رکھ کر چلتے تھے انکے پاس قانون تھے اسکی پیروی کرتے تھے  انکے ساتھ امیر تھے آپکی اطاعت کرتے تھے اور انکے پاس راستہ وہاں سےچل کر جب اللہ سے مانگتے تھے تو رخمتوں کی بارش ہوتے تھے۔

آج کے مسلمان دل میں بغض ، زبان میں میں خنجر اور دل میں نفرت رکھ کر ہاتھوں سے تکلیف بانٹتے ہوئے پھر رہے ہیں جب تند باد مخالف آتی ہے تو جھک کر سلام کرتے ہیں اور ہتھیار ڈالتے ہیں۔

ہاتھوں میں ہاتھ رکھ کر پاؤں جما کر خیالوں میں،  جہانوں میں مست ہوکر بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ  امریکہ سپر پاور ہے برطانیہ سپر پاور ہے چین سپر پاور ہے

Print Friendly, PDF & Email