شریک حیات

جوانی میں ہر انسان کی دعا ہوتی ہے، یا اللہ ہمیں اچھی اور بہترین شریک حیات عطا فرما۔  یقیناً ایک اچھی، نیک، پُرخلوص اور با وفا شریک حیات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم تحفہ ہوتی ہے۔ وہ شریکِ حیات جو آپ سے محبت کرے آپ کی سکون اور اطمینان کا ذریعہ ہو فرمانبرداری میں پیش پیش اور وفا داری میں انتہا پر ہو تو دنیا یقیناً جنت کی نمونہ بن جاتی ہے۔ اور وہ شریکِ حیات جو آپ سے جدائی کا ایک لمحہ بھی برداشت کرنے کو تیار نہ ہو۔ اورایسی شریک حیات جو اپنی شوہر کی موت کے بعد زندہ نہ رہنے کی قسم کھائی ہو۔ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہیں۔

ایسا ہی ایک دلخراش واقعہ آج کوغذی میں پیش آیا۔ ہماری ایک بہن نے اپنے شریکِ حیات کی اچانک جدائی کی تاب نہ لا کر اسی لمحے خود کو دریا کی بے رحم موجوں کی سپرد کرکے باوفا شریک حیات ہونے کا ثبوت چھوڑ گیا ۔ لوگ کہتے ہیں ۔ کہ اس نے خود کشی کی۔ اللہ اسے ناراض ہو کر سزا دے گا۔ کیا معلوم کہ ارحم الراحمین اپنی شریک حیات کے جدائی کو برداشت نہ کرکے اپنی جان کی قربانی دینے پر اس کو معاف کرکے شہادت کی مقام عطا فرمایا ہو۔

خیر جو بھی ہو اس بہن نے تو وفا کی انتہا کردی ۔ اللہ کی شان دیکھو۔ دریا کی اس طعیانی میں صرف دو گھنٹے کے اندر اس باوفا خاتون کی لاش مل گئی ۔اور دونوں کی ایک ساتھ نماز جنازہ پڑھائی گئی اور ایک دوسرے کے پہلو میں ایک ہی وقت میں سپردِ خاک کر دی گئیں۔ یہ چترال کی تاریخ میں وفاداری اور محبت کا شاید پہلا واقعہ تھا۔ جنازے میں موجود تمام لوگ اشکبار تھے۔ اور ان بچوں پر بھی ترس آرہا تھا جو اپنی والدین کی انوکھی محبت پر حیران و پریشاں اور رنجیدہ تھے ۔کہ انہوں نے محبت کا لازوال داستان چھوڑ گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔اور بچوں کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email