سب سے بڑی اَن لائن ادبی تنظیم "اوج ِادب” کی طرف سے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے غزل مقابلے کےانعقادمیں دوہزار سے زائد شعراء میں سے تقریباً تین سو شعراء کو پختہ کار شاعر قرار پانے والے شاعر مشہود شاہد کا نام بھی شامل ہے۔آپ کے ذوق کی تسکین کے لیے مقابلے میں شامل غزل یہاں پڑھیئے ۔
غزل
کپکپاتے لہجوں سے اِن اُداس راتوں میں
حسن اور نزاکت کی بات نکلی باتوں میں
ٹُوٹے دل کے کچھ حصے رات پھر سرِ محفل
ہم سجا کے لے آئے ، درد کی پراتوں میں
شہر میں تو انساں کا اب نہیں نشاں باقی
خال خال ملتے ہیں ہاں مگر دیہاتوں میں
ایسا لے کے دو آئین اِس کو جو کرے پابند
صاف بچ نکلتا ہے دل یہ وارداتوں میں
رقص آگہی دے دے پھر کسی قلندر کو
عشق تیری وحدت کا بٹ گیا ہے ذاتوں میں
ہے یقیں مرے آقا میرا بھی بھلا ہوگا
واسطے مرے روئے اُٹھ کے آپ راتوں میں
سر سے نہ سرک پایا بس غریب کا آنچل
جسم تھے عیاں شاہد ریشمی قناتوں میں