چترالی قوم عظیم روایات کے امین!

اخلاق ،تہذیب ،شرافت، ہمدردی ،بھائی چارہ، محبت ،ایثار و قربانی یہ چیزیں ہر جگہ نہیں پائی جاتی بلکہ چند نایاب اور خوش قسمت جگہوں میں پائی جاتی ہیں ۔ان میں سے ایک چترال بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس وادی اور اس میں بسنے والے لوگوں کو بہت ساری خوبیوں اور صفتوں سے نوازا ہے یہ عظیم قوم غیر شعوری طور پربہت ساری خوبیوں سے مالامال ہے ۔پرامن ترین علاقہ ،مہذب اور تہذیب یافتہ افراد کا دیس جو کہ چترال کہلاتاہے۔ جہاں کی روایات ہزاروں سال پرانی اور انوکھی ہیں جہاں کی خوبصورتی دنیامیں بے مثا ل اور عوام خوبصورت دلوں کے مالک ہیں ۔ یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ ہر معاشرے میں اچھے اور برے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں ۔اگرمبالغہ آرائی نہ ہو تو میں یہ با ت کہنے میں ذرا سی بھی دقت محسوس نہیں کروں گا ایک چترالی برا ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جس نے بھی اس جنت بظیر وادی میں جنم لیا ہو وہ امن کا سفیرتو ہو سکتا ہے مگر کبھی بھی برا نہیں ہو سکتا ہے۔ ہم وہ قوم ہے جو فخر کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم میں شرافت، اخلاق اور اعلیٰ صفات پائی جاتی ہیں ہم شفیق اور مہربان لوگ ہیں ہم مہمان نوازاوراپنے مہمانوں کی قدر کرنے والے انہیں عزت دینے والے لوگ کہلاتے ہیں ۔  پرانے وقتوں کی بات کریں توسادگی، خلوص اور پیار و محبت کا یہ عالم تھا کہ ہمارے آباء واجداد ایک دوسرے کی ہر بات پر یقین کرلیتے تھے اوران کا ایک دوسرے پر اعتبار اور بھروسہ اس حد تک تھا کہ ایک دوسرے کے لیے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔ ہمارے بزرگ ان بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں زندگی کی تلخیوں اورسختیوں کو جھیلتے رہے مگر کبھی بھی زندگی سے شکوہ نہیں کیا۔ یہ ان کے اوصاف ہی تھے اور ہم بھی انہی کے نقشے قدم پر چل رہے ہیں ۔ چترال اور چترالی قوم کی سادگی کا یہ عالم کہ جب پاکستان ٹیلی وژن کی نشریات چترال میں شروع ہوئی۔ گھر کے بزرگ مائیں ٹی ۔وی کے سامنے آنے سے کتراتی تھی جیسے ٹی۔وی کے کردار بھی انہیں دیکھ رہے ہوں بعضی بزرگ مائیں ٹی۔وی اسکرینز کے سامنے پردہ کرکے بیٹھ جاتی۔آج بھی بہت ممکن ہے کہ چترال کے بعض علاقوں میں ایسے لوگ بھی موجود ہونگے جو کہ ٹی ۔وی کے اسکرین سے نابلد ہوںاور ایسا ہی ایک واقعہ میں نے اپنے کسی دوست سے سن رکھا ہے کہ ایک بزر گ آج تک نہیں جانتا تھا، جب پہلی بار ٹی۔وی پر اس نے لوگوں کے حرکات و سکنات دیکھے تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی۔ اب جو ں جوں حالات بدلتے جارہے ہیں ٹیکنالوجی سبھی کو اپنی گرفت میں جکڑتا جا رہا ہے چنانچہ ہر خاص و عام دن بدن حالات و واقعات اور نت نئی رسم و رواج سے آشنا ہوتے جارہے ہیں مگر اس کے باوجود بھی چترال کی روایات اور چترالیوں کے دل نہیں بدلے اور کبھی بدلیں گے بھی نہیں۔
اس عظیم قوم کی ہمدردی ،قربانی اور جذبہ خیر سگالی کی بات کریں تو ساری دنیا میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی چترال میں جب بھی کہیں خوشی کا سماں ہو یا غم کا موقع آئے توچترالی بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیتے ہیں۔ اگر کسی کے ہاں خوشی کا سماں ہو کسی کے ہاں شادی ہوتو خاندان کے تمام افرادسمیت قریبی رشتہ دار ، دورکے رشتہ دار اور پڑوسی سبھی خوشی کے موقع پر اپنے بھائی کا ہاتھ بٹانے اور اس کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر خدا نخواستہ کہیں غم کا سماں ہو یا کہیں فوتگی ہو جائے تو قریب اوردور کے رشتہ داروں سمیت آس پاس کے پڑوسی غم کی گھڑیوں میں اپنے بھائی اور بہنوں کے شانہ بشانہ نظر آئیں گے۔آپ کواس وادی میں اخوت و بھائی چارے کا ایک عجیب و غریب منظر دیکھنے کو ملے گا۔
اس دیس کے افراد کی تعلیم و تربیت کی بات کریں تو تعلیم کے میدان میں چترالی قوم صوبے کے باقی ضلعوں میں سب سے آگے اور پیش پیش ہیں۔ چترال سے تعلق رکھنے والے قابل افراد مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ملکی سطح پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں جو کہ ناصرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں ۔ چترالی امن کے سفیر ہیں جو کہ دنیابھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور جہاں جہاں بستے ہیں وہاں امن کا پیغام پہنچا رہے ہیں۔ چترالی تہذیب وتمدن میں بے شمار ایسی نمایاں چیزیں ہیں جن پر ہم فخر کر سکتے ہیں  جو کہ ہماری پہچان ہے ۔پورے پاکستان میں اگرجرائم اور واردات کی فہرست اٹھا کر دیکھاجائے تو  میں یہ  بات بڑے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ چترال جرائم اور واردات کی شرح میں سب سے کم سطح پر نظر آئے گا ۔ ہم نے اکثر و بیشتر سعودی عرب کے مقدس شہر وں کے بارے میں سن رکھاہے کہ جہاں نماز کے اوقات میں دوکاندار دوکان کھلا چھوڑ کرنمازپڑھنے جاتے ہیں اور جب نمازسے واپسی اختیار کرتے ہیں تواپناسامان اور دوکان صحیح حالت میں پاتے ہیں ۔چترال کے حوالے سے ایک بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ٹھیک یہی صورت حال ہمارے چترال میں بھی ہے ۔چترال میں نماز جمعہ کے دن تقریبا سبھی لوگ نماز جمعہ کے لیے جاتے ہیں گلی محلے سنسان اور سڑکوں میں آپ کو ایک بندہ بھی نظر نہیں آئے گا ۔اس لمحے اگرآپ کوئی چیز کسی کے دوکان یا اپنے دوکان کے سامنے رکھ کریا بھول کرکہیں جائیں تو یقین مانے واپسی پر وہ چیزآپ کو صحیح حالت میں مل جائے گی چلیں یہ تو دن کے اوقات تھے اگر رات کی بات کریں تو آپ بے فکر اپنی گاڑی یا بائک گھر کے باہر کھڑی کریں یقین جانے آپ کی گاڑی اور بائک دونوں سیف ہیں ۔یہ ہے ہمارا چترال یہ ہے ہماری پہچان جس پر ہم جتنا بھی ناز اور فخر کریں کم ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ چترال اور چترالیوں کے بارے میں جتنی بھی جھوٹ پر مبنی باتیں پھیلائی گئی ہیں ان کی روک تھام کے لیے منصوبہ بندی کریں اور چترال اور چترالی قوم کے بارے میں مثبت پیغام کو عام کریں ۔
مگر ایک بات جو کہ نہایت سنجیدہ بھی ہے اور بھیانک بھی گزشتہ کئی سالوں سے ایک مخصوص طرز پر چترال میں انتشار اور افراتفری پھیلانے کیلئے نوجوانوں کی ذہن سازی ہو رہی ہے اور نوجوانوں کو ہماری روایات سے انحراف اور بغاوت کی جانب دھکیلا رہا ہے ۔ مثلا نوجوانوں کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ آپ کسی بھی چیز کی حصو ل کیلئے طاقت اور بازوکااستعمال کریں۔ یہ بات بھی آج کل زبان زد عام ہے کہ چترالی لوگ جو ہوتے ہیں بے غیرت ہوتے ہیں یہ ہوتے ہیں وہ ہوتے ہیں۔۔۔یہ بات یاد رکھیں کہ چترالی قوم صحیح معنوں میں غیرت مند لوگ ہیں کیونکہ جو غصہ پر قابو کرنا جانتے ہیں دراصل وہی غیرت مندکہلاتے ہیں غیرت مندی یہ نہیں کہ آپ چھوٹی چھوٹی باتوں پرماں بہن کی گالی دیں یا لوگوں کے سر کاٹ دیں بلکہ اخلاق کا دامن تھامے رکھنا اور صبر سے کام لینا ہی صحیح معنوں میں غیرت مندی اور بہادری ہے۔ ہم چترالی کبھی بزدلی سے کا م نہیں لیتے جب بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ہم نے کبھی بھی ڈنڈے، چاقو اور بندوق کا سہارا نہیں لیا ہے اس کو ہماری بزدلی یا کمزوری ہرگز نا سمجھا جائے بلکہ اختیار ہاتھ میں ہوتے ہوئے بھی دشمن کو بھی معاف کیا ہے ہم نے ہمیشہ انتقام لینے کی بجائے عظیم ہستی جناب محمد ﷺکی سنت پر عمل کرتے ہوئے درگزر کرتے چلے آئے ہیں ۔
چترالی قوم کے بزرگوں اور ہمارے بڑوں کی سب سے اچھی روایت یہ رہی ہے کہ ہم کسی بھی معصوم شخص کی جان لینے سے گریز کرتے چلے آئیں ہیں اور اسے گناہ عظیم سمجھا ہےاور ہماری نئی نسل بھی اسی راہ پر گامزن ہے۔ لیکن آج کل ایک بات بار باردہرائی جاتی ہے اور خصوصا نوجوانوں کو اکسایا جارہا ہے کہ ہم چترالی بزدل ، بے بس ،کمزور اور درپوک ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔ ۔ لیکن میں ایک بات واضح کرتا چلاوں کہ ہم چترالی قوم بہت ہی خو بصورت دل کے مالک ہیں ۔ قرآن پاک کی تعلیمات اٹھاکر دیکھ لیں یا احادیث رسولﷺ کی تعلیمات پڑھ لیں جگہ جگہ امن و سلامتی کا درس ملتاہے۔ صبر کی تلقین ،باہمی محبت ،قربانی ایثارکا تذکرہ اور زمین میں فساد اور انتشار کی سختی سے تردید پھرقتل ناحق کی سختی سے تردید یہ سبھی چیزیں نصوص میں پائی جاتی ہیں جو کہ الحمداللہ ہم چترالیوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں۔ ہم امن و باہمی محبت اور انسانیت سے پیار کا درس دینے والے ہیں ۔ ہمارا پیغام رہتی دینا کے لیے بس پیار و محبت ہے کیونکہ ہم چترالی قوم ہیں جو کہ عظیم روایات کے امین ہیں

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے