چترال کہیں جسے۔۔۔!۔

دنیا  کے ایک کونے میں واقع، مملکت پاکستان کے شہر اقتدار سے  کوسوں دور، بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان چٹانوں، ندی نالوں اور خوبصورت پگڈنڈیوں پر مشتمل ایک وسیع و عریض علاقہ چترال کہلاتا ہے۔ اس علاقے میں جہاں ایک طرف پتھروں اور چٹانوں کی بہتات ہیں، وہاں دوسری طرف ندی نالے اور میٹھے چشموں کی  بھی فراوانی ہیں۔ اس علاقے کی خوبصورتی کا یہ عالم ہے کہ روزانہ سورج کی کرنیں اس کی دیدار  کی عرض سے کئی ہزار فٹ کے پہاڑوں سے جھانکنے کے جان جوکھوں میں ڈالنے والی عمل سے گزرتی ہے اور دریا اس کے زیریں علاقوں کی سیر کے واسطے کئی ہزار میل کا فاصلہ طے کر کے نشیب میں پہنچ کر پھر وہیں کا ہو کر رہ جاتا ہے۔

چترال میں بولی جانی والی زبانوں میں کھوار سر فہرست ہے۔ کیونکہ یہاں کے ہر باشندے کو مقامی زبان ہو کے ناطے کھوار پر دسترس حاصل  ہے۔ یہ دسترس صرف بولنے کی حد تک محدود  ہے۔ اس زبان کی ترویج کا سب سے اہم ذریعہ یہاں کے شعرا ء اورفنکار ہیں کہیں کہیں ادباء بھی  اس  صف میں نظر آتے ہیں۔ نئی پود میں سے 98فیصد کو یہ تک  نہیں پتہ  کہ ان کی مادری زبان میں حروف تہجی کی تعداد کتنی ہیں۔

علاقے میں سرمایہ کاری زیادہ تر باہر کے لوگ  آکےکرتے ہیں ان میں زیادہ تر پٹھان اور افغانی ہیں۔ شروع وہ پھیری والے سے کرتے ہیں اور ان کے کاروبار کچھ ہی سالوں میں بام عروج کو پہنچتا ہے۔ نتیجتا وہ کئی دکانوں اور املاک کے مالک بن جاتے ہیں۔ کاروباری لین دین میں  زیادہ ترطبقاتی   اختلاف  نظر آئے گا ۔چترالی دکاندار غیر چترالیوں اور غیر چترالی دکاندار چترالیوں سے لین دین کو ترجیح دیتے ہوئے نظر آئیں گے۔

چترالیوں کا پسندیدہ خوراک بھوک مٹانا ہے اور بھوک مٹانے کے لیے زیادہ تر مناسب خوراک کھا کر گزارہ کر لیتے ہیں۔ ان میں لوبیا کڑاہی، کابلی پلاو اور دیگر شامل  ہیں۔ کھیل کود کے بہت شوقین  ہیں۔ امراء پولو اور دیگر لوگ فٹ بال، کرکٹ اور دیگر کھیلوں پر اکتفا کر لیتے ہیں۔

جغرافیائی اعتبار سے چترال ، پاکستان کا نیپال ہے۔  یہاں دیکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن دکھانے کو کچھ بھی نہیں۔ کیونکہ آج کاچترالی،  چترال کوصرف گرمیاں گزارنے  کا مقام تصور کرتاہے۔   نیپال کے لوگ نیپال کے قدرتی حسن سے مالا مال علاقے کو لیکر مالا مال ہو گئے اور ہم ابھی تک ملال ہیں کہ ہم چترال جیسے پسماندہ علاقے میں  پیدا کیوں ہوئے؟

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے