میٹرک اور انٹر کے نتائج کا اعلان اور چترال میں سوشل میڈیا صارفیں کا موقف

گزشتہ دنوں میٹرک اور انٹر کے نتائج کا اعلان ہوا۔ چترال کے سیاق میں سوشل میڈیا صارفیں نے اپنا تجزیہ پیش کیا ۔ بعض فیس بک صارفیں کا موقف نمبر کلچر پر تنقید اور مقابلانہ تعلیمی نظام کی حوصلہ شکنی تھیں۔ جبکہ بعض سوشل میڈیا صارفیں نے اس تنقید کو منفی پروپیگنڈا قرار دیا اوروہ طلباءوطالبات جنہوں نے محنت کرکے نمایاں پوزیشن حاصل کیں ان کی محنت  اور حوصلے پر تنقید کو غیر سنجیدہ بحث قرار دیا۔ لیکں کچھ ایسے فیس بک صارفین بھی تھے جنہوں نے مثبت انداز میں اپنا نکتہ نظر شیئر کیا۔ آپ کی دلچسپی کے پیش نظر کچھ پوسٹس شیئر کی جارہی ہیں۔

پروفیسر ممتاز حسین نے مزاحیہ انداز میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا ہے۔

کریم اللہ نے مرزا غالب کے مصرعے پر اپنے تجزیئے کو    سیمٹنے کی کوشش کی ہے۔

ایک فیس بک صارف خلیل آحمد  اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ "میٹرک کے امتحانات نے حد پار کردی ہے”۔

محمد افضل نے مثبت انداز میں اپنا موقف پیش کیا ہے

ایک صارف امتیاز علی نے نمبروں کےحوالے سے اپنا نکتہ نظر  کچھ یوں پیش کیا ہے۔

 

Print Friendly, PDF & Email