چترال میں بھی محکمہ صحت کے اہلکاروں کوکرونا ویکسین لگائے گئے

چترال(گل حماد فاروقی) کرونا وائریس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو کرونا ویکسین لگانے کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں اس سلسلے میں باقاعدہ تقریب منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شہزادہ حیدرا لملک، ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بھی شر کت کی۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں کرونا کے حلاف اس جنگ میں فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹروں کو سب سے پہلے کرونا کی ویکسین لگایا گیا۔

ویکسینیشن میں سب سے پہلے ڈی ایچ او چترال ڈاکٹر حیدر الملک کو یہ ویکسین لگایا گیا اس کے بعد ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم اور دیگر ڈاکٹروں کو بھی یہ ویکسین لگایا گیا جن میں ڈاکٹر نثار احمد جو کرونا کا شکار ہو اتھا ان کو بھی لگایا گیا۔ ڈاکٹر ضیا ء اللہ خان اور دیگر ڈاکٹروں کو بھی یہ ویکسین لگا گیا۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شہزادہ حیدر الملک نے بتایا کہ فی الحال یہ ویکسین ڈاکٹروں اور ہیلتھ عملہ کیلئے آیا ہوا ہے جن کو یہ ویکسین لگایا جائیں گے اور ان کی رجسٹریشن بھی ہوگی تاکہ یہ لوگ کرونا کے اثرات سے محفوظ رہے اور دیگر مریضوں کا علاج آسانی سے کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ویکسین فی الحال مفت ہے۔ چترال میں سات ویکسینیشن مراکز قائم کئے گئے ہیں جو ارندو، کوغذی،آیون، دروش، گرم چشمہ، اور دو مراکز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں کھول دئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے کھیپ میں چار سو ویکسین بھیج دئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں نے یہ ویکسین لگائے اور اس کا کوئی سائڈ ایفیکٹ یعنی غلط اثرات بھی نہیں ہے۔ انہوں نے عوام کو پیغام دیا کہ یہ ویکسینیشن واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم کرونا وایریس کے حلاف لڑ سکتے ہیں اور ہمارے صوبے میں ابھی تک پانچ ہزار لوگوں کو یہ ویکسین لگایا گیا ہے مگر ان پر کوئی غلط اثرات یعنی سائڈ ایفیکٹ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے عوام کو اپیل کی کہ وہ اس ویکسین کے بارے میں ذہن میں کوئی شکوک و شبہات پیدا نہ کرے اور نہ اس کے حلاف کوئی منفی پراپیگنڈہ کرے جس سے لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا ہو بلکہ ہیلتھ سٹاف کے ساتھ تعاون کرے تاکہ ہم سب ملک کر کرونا کے حلاف لڑ سکے اور اس موذی مرض کو اپنے ملک سے حتم کرنے میں کامیاب ہو۔ تقریب میں محکمہ صحت کے کثیر تعداد میں عملہ نے شر کت کی جنہوں نے ویکسین لگانے والوں کا رجسٹریشن بھی کروایا تاکہ ان کا باقاعدہ ریکارڈ رہے۔

Print Friendly, PDF & Email