ROSE کے زیر اہتمام چترال اسکالرشپ سمٹ کامیاب

چترال (زیل نمائندہ) چترال میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں ٹیلنٹ رکھنے والے نادار طلباء وطالبات کی معاونت کا ادارہ ریجنل آرگنائزیشن فار سپورٹنگ ایجوکیشن (روز)کے تحت چترال اسکالرشپ سمٹ 2019ء کے نام سے قومی سطح پر منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں ملک بھر سے نامور جامعات کے سربراہان اور شعبہ تعلیم کے ماہرین، نامور مخیر ین اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے نامور شخصیات کے ساتھ سیاسی عمائیدیں نے شرکت کی جو اس بات پر متفق ہوئے کہ چترال کو ترقی کے دوڑ میں آگے لانے اور یہاں سے غربت کے خاتمے کے لئے اعلیٰ تعلیم ناگزیر ضرورت ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس میں بنیادی کردار مقامی لوگ ادا کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے کہاکہ چترال صرف ایک جغرافیائی علاقے کا ہی نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مکمل تہذیب وتمدن کا نام ہے جس کے باسیوں نے یہاں نہایت نامساعد حالات میں زندگی گزاری ہے اور اب بھی ان کی حالات اگر سدھر سکتے ہیں تو صرف اور صرف تعلیم ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ جعرافیہ کے سابق چیرمین پروفیسر اسرار الدین نے صدارتی خطبے میں کہاکہ اعلیٰ تعلیم کاحصول یقینا کم آمدن والے گھرانوں سے تعلق رکھنے والوں کے لئے ایک خواب ہے لیکن روز تنظیم نے ایسے طلباء وطالبات کے لئے ایک مضبوط سہارا ثابت ہوا اور آج ملک کے نامور جامعات میں اعلیٰ تعلیم کے مختلف پروگراموں میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے دور نبویؐ سمیت مختلف ادوار میں حصول علم میں مدد کے سلسلے میں سبق آموز واقعات کی مدد سے واضح کیا کہ معاشرے کا ہر صاحب استطاعت فرد پر یہ لازم اور معاشرے کا اس پر قرض ہے۔ روز تنظیم کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے معروف کالم نگار ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کہاکہ اب تک اس ادارے سے تین سو سے ذیادہ طلباوطالبات اس تنظیم کے اسکالرشپ سے مستفیدہوئے ہیں۔ انہوں نے تنظیم کے بانی چیرمین ہدایت اللہ کی انتھک کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ وہ معاشرے کے تمام طبقوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ اس موقع معروف کالم نگار ہارون رشیداور دوسرے مقرریں ڈاکٹر ناصر اللہ اسحاق، ڈاکٹر شکیل روشن، عبدالمجید چودھری، عبدالصمد صافی، سیداحسان اللہ وقاص، محمد بلال،رضوان اللہ، اعجاز احمد، پروفیسر ریاض دانش، سید فراست شاہ، محمد شریف شکیب اور دوسروں نے حصول علم کے مختلف زاویوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک مسلمان کی زندگی پر اس کے اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ تعلیم سے اسلام اور اخلاق کو جدا نہیں کیا جاسکتا اور اس توازن کو جب بھی چھیڑا گیا تو اس کے مہلک اثرات نے معاشرے کو بری طرح متاثر کیا۔انہوں نے اس بات پر مسرت اوراطمینا ن کا اظہار کیاکہ چترال کے نوجوان طبقے میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کا شوق اور اس سے لگن کسی دوسرے علاقے سے کم نہیں اور یہ اس علاقے کے مخیر اور علم دوست افراد پر فرض ہے کہ وہ اس سلسلے میں روز تنظیم کا دست وبازو بنیں۔ اس موقع پر روز تنظیم کے اسکالرشپ سے مستفید ہونے والی خاتون سافٹ ویر انجینئر حنا رحمن، کالج لیکچرر نعمت الاعظم اور یونیورسٹی لیکچرر اعجاز احمد نے اپنی کامیابیوں کے داستان بیان کئے۔ یہ کانفرنس چترال میں اپنی نوعیت کی پہلی اسکالرشپ ڈونر کانفرنس بتائی جاتی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email