انٹرنیٹ کے 30 سال: دنیا کا پہلا ویب پیج دیکھنے میں کیسا تھا؟

کیا آپ یہ تصور کر سکتے ہیں کہ آپ انٹرنیٹ پر سب سے پہلی ویب سائٹ دیکھ سکیں؟ ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں، شاید یہ آپ کو مایوس کرے!

اس میں نہ رنگ تھے، نہ تصاویر، نہ ہی ویڈیوز اور اس میں کسی بھی گرافک اور انیمیشن کا تو سوال ہی نہیں تھا۔

اس میں صرف الفاظ تھی اور ہائپر ٹیسکٹ تھا، یا پھر کچھ الجھانے والے مینیوز جو کئی لوگوں کے لیے بالکل بھی مزیدار نہیں تھے۔

تاہم اس بے لطف سے آغاز کے بعد ویب نے نفاست کی بلندیاں چُھوئیں اور وکی پیڈیا، گوگل، فیس بل اور ان گنت دوسرے صفحات بنائے گئے جنھوں نے دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں کی توجہ حاصل کی۔

یہ سب شروع کیسے ہوا؟

old computer at CERN

ورلڈ وائڈ ویب یا صرف ویب کہلانے والی اس چیز کی ’ولادت‘ 12 مارچ 1989 میں سیرین (CERN)لیبارٹری میں ہوئی جو کہ یورپ میں جوہری تحقیق کا ادارہ ہے۔

اگرچہ اس کا صدر دفتر سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہے لیکن اس کے اس وقت کے 10000 سائنسدان 100 مختلف ممالک میں کام کر رہے تھے اور انہیں رابطے کے کسی قابلِ بھروسہ آلے کی ضرورت تھی۔

ویب کی بانی ٹم برنرز لی تھے۔ وہ ایک برطانوی طبیعات دان اور ایک انجینیئر تھے، انھوں نے ’معلومات کی ترسیل کا ایک منصوبہ‘ پیش کیا جس کے تحت وہ سب ڈیٹا اور فائلز کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے تحقیقی نتائج ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر سکتے تھے۔

اس وقت ٹم برنرز لی کے افسر مارک سیڈل نے اس سارے منصوبے کو مبہم لیکن دلچسپ قرار دیا۔

CERN's entrance

آج یہی ویب معلومات کے ایک بڑے گڑھ میں بدل چکا ہے اور دستاویزات، تصاویر کا ایک غیرمادی نیٹ ورک بن چکا ہے جو کہ ہر لمحہ بڑھ رہا ہے۔

لیکن 30 سال قبل ٹم برنرز لی نے پہلے مرتبہ نیکسٹ کمپیوٹر پر اپنی اس ایجاد کو استعمال کیا جسے انھوں نے ’ہائپر ٹیکسٹ ٹرانسفر پروٹوکول‘ کا نام دیا۔

یہ وہی چیز ہے جس کا مخفف ’ایچ ٹی ٹی پی‘ کہلاتا ہے!

انھوں نے اس سادہ سے خیال سے آغاز کیا جو معلومات کے تبادلے یا ’انفارمیشن مینیجمنٹ‘ کا منصوبہ تھا۔

First web proposal

ایک سال بعد 20 دسمبر 1990 کو یہ سیرن کی اندرونی استعمال کے لیے پہلی مرتبہ شائع کیا گیا جس کے بعد یہ عام لوگوں کے استعمال کے لیے سنہ 1991 میں پیش کیا گیا۔

30 اپریل 1993 کو سیرن نے ورلڈ وائڈ ویب سافٹ وئیر کو عوام کے لیے پیش کیا اور اس کے زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ کے لیے اس کا لائسنس اوپن کر دیا۔

باقی سب تاریخ بن گیا جیسا کہ وہ کہتے ہیں کہ ویب پنپنے لگا۔

اس وقت ٹیکنالوجی کی دنیا کیسی تھی؟

1990s computer

اگرچہ تھوڑے سیاق و سباق کے ساتھ آغاز مفید تھا۔

ہم اس وقت کی بات کر رہے ہیں جب نہ تو ونڈو تھی اور نہ ہے گوگل کروم کا کوئی وجود تھا۔

اس وقت شاید ہی کسی کے پاس ذاتی کمپیوٹر تھا اس وقت کی ٹیکنالوجی کی صنعت کافی پیچیدہ اور غیر پرکشش سے جگہ تھی۔

انٹرنیٹ کو بھی صرف جند برقی خطوط اور آرکائیو کی تبادلے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

اور اگر آپ نیٹ پر سرف کرنے بیٹھے تو اس کے لیے ٹیلی فون لائن کے ذریعے کنکشن کی ضرورت پڑتی اور آپ کو کافی صبر و تحمل سے اس کے فعال ہونے کا انتظار کرنا پڑتا جس کے بعد آپ معلومات حاصل اور منتقل کر سکتے تھے۔

Facebook's servers

اگرچہ آج ہم تھری جی اور فور جی استعمال کرتے ہوئے بھی آدھے سیکنڈ کی تاخیر پر تلملا جاتے ہیں لیکن ان دنوں میں انٹرنیٹ استمعال کرنے کے لیے اپنی مایوسی پر قابو رکھنے کے لیے اچھی خاصی مہارت درکار تھی۔

ٹیکنالوجی نے اس قدر تیزی سے ترقی کہ ہم یہ آسانی سے بھول گئے کہ ماضی قریب میں چیزیں کس قدر سُست ہوا کرتی تھیں۔

ویب کے اولین ورژن نہ صرف سُست تھے بلکہ یہ بھاری اور دیکھنے میں غیر دلچسپ ٹیکسٹ کے حامل تھے جو سرمئی ڈبوں میں دکھائی دیتے لیکن یہ اس وقت کہ دھماکہ خیز ڈیزائن تھے۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی قابلِ غور رہے کہ اس وقت کوئی سرچ انجنز نہیں ہوا کرتے تھے۔

یہ کیسے دکھائی دیتے تھے؟

The first web page ever

1989 میں بننے والے پہلے ویب صفحے پر کوئی ایڈرس بار نہیں تھی جو عام طور پر لوکشین بار یا یو آر ایل بار کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔

اس میں ساکت یا متحرک کوئی تصویر نہیں تھی نہ ہی کوئی آواز تھی۔

Robert Cailliau, June 1995

خوش قسمتی سے تب سے اب تک بہت کچھ بدل گیا ہے:

  • ہائپرٹیکسٹ مارک اپ لینگویج (ویب صفحات اور ایپلیکیشنم بنانے کی زبان) میں بہت وسعت آئی۔
  • ہائپرٹیکسٹ ٹرانسفر پروٹول اتنے تبدیل ہو گئے ہیں کہ وہ اپنے اولین ورژن سے بہت کم مشابہت رکھتے ہیں۔
  • سرچ انجنز اور ویب براؤزرز مسلسل بدل رہی ہیں تاکہ ویب پر کام کرنا زیادہ کارآمد اور تیز ہو جائے۔

اس کا مطلب ہے کہ جب آج کے دور میں آپ آن لائن ہوتے ہیں تو آپ جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ اولین صفحے سے بہت مختلف ہے۔

ارتقاء

Berners-Lee

اس کے بعد 1994 میں برنرز لی نے ورلڈ وائڈ ویب کنسورشیئم یا ڈبلیو تھری سی بنایا ، جو کہ ورلڈ وائڈ ویب کی بین الاقوامی سٹینڈرڈ تنظیم ہے۔

سیرن کا اپنی سائٹ پر کہنا ہے کہ ’ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو کا بنیادی خیال کمپیوٹرز کی ٹیکنالوجی، ڈیٹا نیٹ ورک اور ہائپر ٹیکسٹ کو یکجا کرنا کر کے معلومات کے عالمی تبادلے کے لیے استعمال کرنا تھا۔ ‘

Child using the internet in Indonesia, 2010

سیرن نے اپنی اولین سائٹ info.cern.ch کو دوبارہ لانچ کرنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔

لیکن ویب کے سچے چاہنے والوں کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ دنیا کی پہلی ویب سائٹ کو خود دیکھ لیں۔

بشکریہ: بی بی سی اردو ڈاٹ کوم

Print Friendly, PDF & Email