آپ کے مرنے کے بعد فیس بک اکاؤنٹ کا کیا ہوگا؟

فیس بک نے ایک نئی سیٹنگ متعارف کروائی ہے جس میں صارفین کو یہ آپشن دیا گیا ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کا اکاؤنٹ مستقل طور پر ختم کر دیا جائے۔

یا اگر وہ چاہیں تو اپنے خاندان کے کسی فرد یا کسی دوست کو بعض چیزوں کے استعمال کا اختیار دے سکتے ہیں جسے وہ ان کی موت کے بعد استعمال کر سکتے ہیں۔

فیس بک کو جن سہولیات کے لیے سب زیادہ درخواست کی گئی تھی یہ ان میں سے ایک تھی۔

’فیس بک لیگیسی کانٹیکٹ فیچر‘ یعنی فیس بک کو وراثت میں دینے سے متعلق یہ آپشن ابتدائی طور پر صرف امریکہ میں دستیاب تھا لیکن اب یہ فیچر پاکستان سمیت تقریبا تمام ممالک میں دستیاب ہے۔

اس نئے فیچر کا اعلان کرتے ہوئے فیس بک کا کہنا تھا: ’جب کوئی انتقال کر جاتا ہے تو اس کا فیس بک اکاؤنٹ اس کی زندگی، دوستیوں اور تجربات کی یادگار بن جاتا ہے۔

’جن لوگوں کو اس کی وجہ سے نقصان ہو ان لوگوں سے بات کرنے کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ دکھ کا شکار لوگوں کی مدد کے لیے ہم کچھ مزید اقدامات کر سکتے ہیں اور وہ لوگ جو اس بارے میں رائے دینا چاہتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے اکاؤنٹ کے ساتھ کیا ہو گا۔‘

اگر ایک صارف کسی دوسرے شخص کو اختیار دیتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد وہ اس کے اکاؤنٹ کو چلا سکے تو اس کے پاس یہ اختیارات ہوں گے۔

  • یادگار ٹائم لائن پر پوسٹ لگانا
  • دوستی کے لیے نئی درخواستوں کا جواب دینا
  • پروفائل تصویر اور کور فوٹو تبدیل کرنا

اس کے علاوہ جس شخص کو وراثت کا حق دیا جائے گا اسے اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی تصاویر، پوسٹس اور پروفائل کے بارے میں معلومات ڈاؤن لوڈ کرنے کا اختیار بھی دیا جا سکے گا۔

باقی کی سیٹنگ اسی طرح قائم رہیں گی۔ وراثت پانے والا شخص مرے ہوئے شحض کی جگہ لاگ اِن نہیں کر سکے گا اور نہ ہی اس کے ذاتی پیغامات پڑھ سکے گا۔

فیس بک کی کوشش ہے کہ وہ ان خاندانوں کی مدد کرے جن کے پیارے اس دنیا سے چلے گئے اور کئی اہم معاملات میں خاندان کے افراد کو مرے ہوئے رشتہ داروں کے صفحات تک رسائی درکار تھی۔

ایک معاملے میں ایک لڑکے کے والد کی خواہش تھی کہ وہ فیس بک کے ماضی پر ایک نظر ڈالنے والے فیچر کے تحت اپنے بیٹے کی ویڈیو فلم بنائیں لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے کیونکہ انھیں اپنے بیٹے کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

فیس بک نے ان سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے لیے ان کے بیٹے کی ویڈیو بنا دیں گے اور یہ بھی کہ فیس بک اسی طرح کے حالات کا شکار خاندانوں کی مدد کے لیے طریقۂ کار نکالیں گے۔

بشکریہ: بی بی سی

Print Friendly, PDF & Email