سردیوں میں نزلہ زکام کاعلاج واحتیاط

سردیوں کے آتے ہی ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ نزلے زکام(فلو)اور گلے کی خراش سے تقریباً سب لوگ ہی متاثر ہونے لگتے ہیں۔نزلہ زکام متعدی وائرس والی بیماری ہے،جو ہر سال سردیوں کے مہینوں میں حملہ آور ہوتی ہے۔ یہ بیماری تیزی سے پھیلتی ہے اور دوسرے لوگوں میں منتقل ہو جاتی ہے۔

نزلہ زکام کی  بیماری وائرس کے ذریعے پھیلتی ہے اورفوری ہی تنفس کے نظام پر حملہ کرتی ہے،اس کا وائرس ناک،حلق ،سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں سمیت تنفس کے پورے نظام کو متاثر کرتاہے۔

سردیوں میں نزلے زکام کی علامتیں اچانک ظاہر ہوتی ہیں اور شدت بھی اختیار کرسکتی ہیں۔ بخارکے ساتھ انتہائی تھکن وسستی کا ہونا نزلے زکام کی خاص علامت ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں درد،خاص طور پر ٹانگوں اور سر میں شدید درد ہو سکتاہے۔

درد شروع ہونے کے ساتھ یا کچھ دیر بعد بخار چڑھنے سے قبل سردی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔کھانسی میں مریض کا سینہ جکڑ جاتاہے اور جیسے جیسے نزلے زکام کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتاہے ،مریض کی کھانسی میں بلغم بھی خارج ہونے لگتاہے اور منھ میں تھوک کا بھی اضافہ ہو جاتاہے۔

نزلہ زکام کی علامتیں

نزلے زکام کی حالت میں گلے میں درد اور خارش بھی ہو سکتی ہے،جس کی وجہ سے مریض کو کھانے پینے اور نگلنے سے مشکل ہوتی ہے۔

نزلے زکام کے بڑھنے کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔اس میں مبتلا بعض مریض اسہال،متلی واُلٹی اور پیٹ کے درد میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں ۔ان تکالیف سےبچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔اسہال اور قے ومتلی سے مریض کے جسم میں پانی کی شدید کمی واقع ہو جاتی ہے،ایسی حالت میں پانی اور نمکیات کا جسم میں پہنچنا ضروری ہوتا ہے۔

نزلے زکام کی علامات مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ علامتیں ایسی ہوتی ہیں،جن کے ظاہر ہونے پر مریض کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

سینے میں درد،سانس لینے میں مشکل ،جلد اور ہونٹوں کا نیلا پڑجانا، غنودگی وگھبراہٹ کے ساتھ مریض کو شدید کھانسی اور بار بار بخار کی شکایت ہوجاتی ہے۔

نزلےزکام سے متاثرہ مریض وائرس کے حملہ آور ہونے کے 24سے 72گھنٹوں کے اندر مریض وائرس کو دوسروں میں پھیلانے کا ذریعہ بن سکتاہے۔

متاثرہ مریض سےکھانسنے،چھینکنےاوربات کرنے کے دوران خارج ہونے والی رطوبت کے ذریعے جراثیم صحت مند افراد میں بھی منتقل ہوجاتے ہیں اور ایسی جگہ جہاں پر نزلے زکام کا وائرس موجودہو،اس جگہ کو چھونے سے بھی یہ وائرس منتقل ہو سکتاہے۔

یہ بیماری ہر عمر کے افرادکوہوسکتی ہیں۔ اس سےجلد صحت یابی بھی ممکن ہے۔ جب کہ کچھ افراد کے لیے یہ دوسری بیماریوں کا سبب بھی بن سکتاہے اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتاہے ۔

وائرس میں مبتلا چھ ماہ سے کم عمر بچے،حاملہ خواتین،بزرگ،کمزور مدافعتی قوت والے افراد، ذیابیطس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد یا دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔

نزلے زکام کا کوئی خاص علاج نہیں ہے،عام طور پراس کا زور تین دن کے بعد ٹوٹ جاتاہے۔

اس بیماری میں مبتلا افراد کواینٹی بایو ٹکس نہیں کھانی چاہییں،کیونکہ انہیں کھانے سے مدافعتی نظام کمزور ہو جاتاہے اور انفیکشن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

نزلہ زکام میں مشروبات کااستعمال

نزلہ زکام ہونے کی صورت میں مکمل صحت یابی تک آرام کرنا چاہیے۔ایسی حالت میں پانی اور دیگر مشروبات زیادہ سے زیادہ پینے چاہییں،اس لیے کہ جسم سے پانی زیادہ خارج ہو جاتاہے۔

پانی زیادہ پینے سے بلغم کم ہوجاتاہے۔موسم سرما کی بیماریوں سے محفوظ رہنے اور جسم کے مدافعتی نظام کو توانا کرنے کے لیے صحت بخش غذائیں کھانی چاہییں، نارنجی اور سرخ رنگ کے پھل وسبزیاں وغیرہ۔ ایسے میں کثیر الحیاتین،خاص طور پر حیاتین ج اور جست(زنک)والی حیاتین کی گولیاں کھانے سے مدافعتی قوت میں اضافہ ہو جاتاہے۔

ورزش نزلہ زکام میں کمی کاباعث

ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ورزش کرنے والے افراد نزلے زکام کی زد میں کم آتے ہیں اور اگر آبھی جائیں تو جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

سردیوں کے موسم میں خود کو اور دوسرے افراد کو نزلے زکام کے وائرس سے بچانے کے لیے کھانسنے یا چھینکنے کے بعد فوراً ہاتھ اور منھ دھولینے چاہییں۔اس دوران اپنی آنکھوں،ناک اور منھ کو چھونے سے گریز کرنا چاہیے،کیونکہ اس طرح وائرس کو جسم میں داخل ہونے کا موقع مل جاتاہے۔کمپیوٹر،اس کا کی بورڈ،ماؤز ،ٹیلی فون ،دروازے کا ہینڈل اور دیگر عام استعمال کی چیزیں جو ایک سے زیادہ افراد کے استعمال میں ہوں،ان کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے،کیونکہ وائرس ان کی سطحوں پر بہت دیر تک چمٹے رہ سکتے ہیں۔

نزلے زکام کے وائرس کا شمار ایسے وائرسوں میں ہوتاہے،جن کی شکلیں ہر سال تبدیل ہوتی رہتی ہیں،لہٰذا مکمل تحفظ کے لیے ہر سال نزلے زکام کے پھیلنے سے قبل اس کا ٹیکا لگوالینا چاہیے۔

Print Friendly, PDF & Email