ٹیکنالوجی کی دنیا میں اکیسویں صدی کی بہترین ایجادات

اکیسویں صدی میں داخل ہوئے آج ہمیں 18 سال سے زیادہ ہو چکے ہیں اور یہ بات کہنا غلط نہيں ہوگا کہ دو دہائی سے بھی کم اس عرصے میں انسان نے جتنی سائنسی ترقی کی ہے، اتنی شاید پچھلی پوری صدی میں نہیں کی ہوگی۔ ٹیکنالوجی نے تو آج دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ خود ہی تصور کیجیے کہ آج سے صرف 20، 25 سال پہلے کی ہماری زندگیاں کتنی بدل گئی ہیں؟ جو ٹیکنالوجی پچھلی صدی میں ہمارے گھروں کا حصہ تھی، آج ان کا نام و نشان ہی موجود نہیں ہے۔ کہاں گئے ٹیپ ریکارڈرز اور واک مین؟ پیجرز اور فلم رول والے کیمرے؟ اب تو سی ڈی اور ڈی وی ڈی پلیئرز بھی شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں۔ کیونکہ ان سب کی جگہ لی ہے ایسی ایجادات نے جو کہیں زیادہ بہتر اور سستی ہیں۔ آئیے 21 ویں صدی کی چند بہترین سائنسی ایجادات پر نظر ڈالتے ہیں:

فیس بک


اگر آپ ہماری طرح 80ء اور 90ء کی دہائی کی حقیقی دوستی اور خوشی و غمی کے مشترکہ لمحات کو یاد کرتے رہتے ہیں تو آپ کو ضرور اس فیس بک سے نفرت ہوگی۔ لیکن اگر آپ کو ورچوئل دنیا پسند ہے تو شاید آپ کے لیے فیس بک زندگی میں ہر چیز سے بڑھ کر ہو۔ یہ "سوشل میڈیا” کا سب سے بڑا نام ہے جہاں آپ کے بچپن کے دوستوں سے لے کر آپ کے دفتری ساتھی بلکہ ننھیال، ددھیال، سسرال، میکہ سب جمع ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی ایسے "دوست” بھی جن میں سے کئی سے آپ کی زندگی میں کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوتی۔ بہرحال، یہی آج کی "سماجی دنیا” ہے، اس میں جینا سیکھیں۔


آئی پوڈ

2001ء میں جب دنیا پر اسمارٹ فونز کی "بمباری” ابھی شروع نہیں ہوئی تھی، تب آئی پوڈ نے موسیقی سننے اور دیکھنے کے حوالے سے دنیا کا نظریہ تبدیل کیا تھا۔ اس نے واک مینز کی دنیا اجاڑ دی اور عرصے تک دنیا کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا۔


بلوٹوتھ

بلوٹوتھ ٹیکنالوجی کی رونمائی 1999ء میں ہوئی لیکن اس کو موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے قبول کرنے کا کام اکیسویں صدی میں ہی ہوا۔ آج بلوٹوتھ ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ ہے اور "انٹرنیٹ آف تھنگز” کے آنے سے اور زیادہ پھیل رہا ہے۔ ہم اپنے اسمارٹ فونز ہی کو نہیں بلکہ لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز کو بھی اب بلوٹوتھ کے ذریعے کسی دوسری ڈیوائس سے منسلک کرتے ہیں۔


آئی فون


دو تین دہائی قبل کوئی تصور کر سکتا تھا ایسے موبائل فون کا جس پر انٹرنیٹ بھی استعمال کیا جا سکے، جس کی ایچ ڈی اسکرین پر موویز بھی دیکھی جا سکے، جو تصاویر لے، موسیقی سنائے اور دیگر کئی کام بھی ایسے کرے؟ یہ سب اکیسویں صدی میں ممکن ہوا آئی فون کی بدولت، جس نے 2007ء میں اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔ آج آئی فون اسمارٹ فونز کی دنیا کا سب سے معروف نام ہے بلکہ اسے رکھنا تو اب "اسٹیٹس سمبل” بھی بن چکا ہے۔


4جی

2008ء میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشنز یونین نے فورتھ جنریشن (4G) معیارات کے لیے شرائط طے کیں۔ 4جی نے 3جی کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز موبائل براڈبینڈ انٹرنیٹ رسائی فراہم کی اور ٹیلی فونی کے ساتھ ساتھ گیمنگ سروسز، ایچ ڈی موبائل ٹی وی، وڈیو کانفرنسنگ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کو ممکن بنایا۔ آج پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں 4جی سروسز موجود ہیں اور کئی زندگیوں کو بدل رہی ہیں۔


گوگل گلاس


گوگل گلاس ایک اسمارٹ چشمہ ہے جو آپ کو اپنی آنکھوں کے سامنے معلومات دیتا ہے۔ یہ اسمارٹ فون ہی کی طرح ہے لیکن ہاتھوں سے آزاد ہوکر کام کرنا پڑتا ہے۔ زیادہ خوش مت ہوں، یہ بہت مہنگا بھی تھا اور کام بھی اتنا نہیں آیا، جس کی وجہ سے گوگل کو اس منصوبے کو ڈبے میں بند کرنا پڑا۔

ہائبرڈ گاڑیاں

توانائی کے لیے دو ذرائع پر انحصار کرنے والی گاڑیاں روایتی کاروں کے مقابلے میں ماحول کے لیے بہتر ہیں۔ انہیں بنایا بھی اس لیا گیا تھا۔ کاروں کے علاوہ اب ایسی ٹرینیں اور دیگر گاڑیاں بنانے پر بھی کام جاری ہے جبکہ کاریں مکمل طور پر بجلی کا رخ کر رہی ہیں لیکن وقت ہی بتائے گا کہ یہ اس صدی کا سب سے شاندار خیال ہے یا پھر ایسا تصور جس سے کہیں زیادہ امیدیں وابستہ کرلی گئی تھیں۔


ایمیزن کنڈل

ایک روایتی کنڈل آپ کو ہزاروں برقی کتب، اخبارات، جرائد اور دیگر ڈجیٹل میڈیا خریدنے کی سہولت دیتی ہے۔ مختصراً یہ کہ آپ کی پوری لائبریری آپ کی جیب میں آ گئی۔


اوکولس رفٹ


اسٹار ٹریک کے ہولو ڈیک کے قریب ترین چیز جو اس وقت حقیقی دنیا میں موجود ہے وہ اوکولس رفٹ ہے۔ اس کا واحد کام تفریح فراہم کرنا ہے اور بس۔ تو اگر آپ وڈیو گیمز پسند نہیں کرتے تو اسے چھوئیے گا بھی مت لیکن اگر آپ گیمر ہیں تو یہ آپ کے لیے سب کچھ ہے۔


یوٹیوب

یوٹیوب پہلی بار 2005ء میں لانچ ہوا اور اس وقت سے اب تک یہ کئی لوگوں کی زندگیاں بدل چکا ہے۔ اب چاہے آپ کو کھانے پکانے کی کسی ترکیب کی ضرورت ہو یا کسی مخصوص چیز کی مرمت خود کرنا چاہ رہے ہوں، پی ٹی وی کے پرانے یادگار دیکھنا چاہتے ہوں یا اپنی وڈیوز بنا کر دنیا کو رہنما دینا چاہتے ہوں، یوٹیوب اس کام کے لیے موجود ہے۔


گوگل اینڈرائیڈ


2007ء میں ایپل کا آئی فون منظر عام پر آتے ہی موبائل فون بنانے والے کئی ادارے حرکت میں آ گئے لیکن انہیں ضرورت تھی ایک آپریٹنگ سسٹم کی جو آئی او ایس کا مقابلہ کر سکے۔ اینڈرائیڈ کو درحقیقت کیمرے کے لیے اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم کے طور پر تیار کیا گیا تھا لیکن 2005ء میں اسے گوگل نے خرید لیا اور 2008ء میں بطور موبائل او ایس لانچ کردیا۔ آج یہ سام سنگ، سونی، ایل جی اور ایچ ٹی سی سمیت دنیا کے بیشتر فونز کا آپریٹنگ سسٹم ہے بلکہ 80 فیصد سے زیادہ فونز پر اینڈرائیڈ ہی نصب ہے۔


آئی پیڈ

ایپل نے 2010ء میں اپنا پہلا ٹیبلٹ پی سی پیش کیا، جسے آئی پیڈ کہا جاتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ڈیوائس تو نہیں تھی لیکن اس نے عوام میں مقبولیت بہت حاصل کی اور ایک نئے رحجان کو جنم دیا۔ یہ اب بھی دنیا کا سب سے مشہور ٹیبلٹ پی سی ہے، البتہ ایپل کے آئی او ایس کے مقابلے میں اینڈرائیڈ دنیا کا نمبر ایک ٹیبلٹ آپریٹنگ سسٹم ہے۔


گوگل ڈرائیورلیس کار


گو کہ اب تک گوگل نے ڈرائیورلیس کار لانچ نہیں کی ہے البتہ یہ 2012ء سے اس کے تجربات کر رہا ہے۔ اس کی یہ گاڑیاں 40 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ریاست کیلیفورنیا میں دوڑتی پھرتی نظر آتی ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email