جہاں رنگ خوشبو بھری باتیں کرتے ہیں

الفاظ کو لائنوں کی مدد سے اشکال میں تبدیل کرنے کے فن کو ڈرائنگ کہا جاتا ہے اور اس فن کے ماہر کو آرٹسٹ کہا جاتا ہے۔ رنگ ،برش اور ڈرائنگ جب آرٹسٹ کے خیال سے ہم آہنگ ہوجائیں تو شاہکار بنتے ہیں ۔ جذبات و احساسات کی ترجمانی کرتے فن پاروں کی شہر اقتدار میں نمائش لگ جاتی ہے ،


یہی لوگ الفاظ کو رنگوں کی شکل میں پیش کرکے ماحول میں رنگینیاں بکھیر دیتے ہیں ۔ اس کا اندازہ کوغذی دھرتی سے تعلق رکھنے والے معروف آرٹسٹ "فضل غنی” کے فن پاروں اور لکھائی سے لگایا جاسکتا ہے۔ تصور کو حقیقی منظر کے سانچے میں ڈھالنے کا فن، مصوری ،محبت ،حسن ،نزاکت ،معصومیت ،خواب بُننے سے بکھرنے سمٹنے کی عکاسی ،ان فن پاروں میں سب کچھ ملتا ہے۔

کینوس پر نفاست سےبکھرے رنگ مختلف پیغام دیتے ہیں اور کہانیاں سناتے ہیں۔ فضل غنی کا کہنا ہے کہ آرٹ تو ہے ہی فنکار کی سوچ اور تخلیق کا مرکب ہے ، پینٹنگز میں آرٹسٹ مختلف اجزاء کو اپنی سوچ کے مطابق ظاہر کرتا ہے اور انکی نمائش کرتا ہے۔

ان کا پیغام ہے کہ صنف نازک کے بغیر توخوبصورتی کی تعریف ہی ادھوری ہے۔ رنگوں کی زبان سب زبانوں سے جدا ہوتی ہے۔ یہاں رنگ باتیں کرتے ہیں تو ان سے خوشبو بھی آتی ہے۔ لہٰذا ہمیں حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ ان فن کاروں کی حوصلہ افزائی کرکے انکی مہارت سے استفادہ حاصل کیا جائے تاکہ ایک رنگین معاشرہ وجود میں آسکے۔

Print Friendly, PDF & Email