کرپشن کی کہانی،پانامہ لیکس کی زبانی

ایکٹن (1834,1902)مشہور برطانوی مدبر گزراہے.اس کا مشہور قول ہے”مطلق طاقت انسان کو کرپٹ کردیتی ہے”یہ قول پاکستانی حکمرانوں پر صادق آتاہے۔یہ اس قوم کی شاید سب سے بڑی بدقسمتی ہے کہ اسے باصلاحیت اور دیانت دار قیادت میسر نہ آسکی۔قائداعظم کے بعد جنرل ضیاءالحق تک تمام پاکستانی حکمران اقتدار بچانے میں لگے رہے۔ وہ مروجہ معنوں میں کرپٹ یا رشوت خور یا بےایمان نہ تھے مگر ان کےادوار حکومت میں سرکاری ونجی سطح پر کرپشن مسلسل بڑھتی رہی۔ملک میں کرپشن کلچر کو پروان چڑھانے اور اس کو سیاسی کلچر کا حصہ بنانے میں بےنظیرصاحبہ کے پہلے دورِحکومت(1988)کا کلیدی کردار رہاہے۔اُس دور میں آصف علی زرداری کرپشن کنگ بن کر سامنے آیا اور اس کے بعد یہ سلسلہ اتنا طول پکڑا کہ ختم ہونے کا نام نہیں لےرہا۔پانامہ لیکس کے بعد تو یہ ناسور اب رسنا بھی شروع ہوگیاہے۔مگر ہماری قوم اب بھی گومگو کی حالت میں ہے۔یہاں اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اس کرپشن کا براہ راست ذمہ دار عوام ہی ہےکیونکہ وہ اس قماش کی پارٹیوں کا سہارہ بنتے آئی ہے۔ملک کے چار صوبوں کی حالت ہم سب کے سامنے ہے باوجود یہ کہ اس قدر کرپٹ قیادت کے وہ اپنی سیاسی وابستگیوں پر نظرثانی کو تیار نہیں۔ خیبرپختوانخوہ کی عوام نے عوامی نیشنل پارٹی کے ریکارڈ توڑ کرپشن کےبعد ان کو سیاسی نزع سے جس طرح دوچار کیاہےوہ دوسرے صوبوں کےلیے قابلِ تقلید ہے کہ اس روایت کو وہ اپنے ہاں بھی فروع دے کر ملک کی فلاح وبہبود میں ایک مثبت کرادر ادا کرسکتے ہیں۔یہ وقت ہے کہ ہم اپنی سابقہ سیاسی وابستگیوں پر ایک ناقدانہ نظر ڈالیں اور ووٹ کی پرچی کو ملک کے بہتر اور حقیقی مفاد کےلیے استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیں کہ کب تک ہم سرےمحل ،سوئز بینک اسکنڈل اور پانامہ زادہ طبقہ کوہی اس ملک کی باگ دوڑ تھاماتے رہیں گے۔ اس ملک کے ساتھ سب سے بڑا ظلم یہ ہوا ہے کہ یہاں کےحکمرانوں کی اولادیں اور سرمایہ تو محفوظ نہیں مگر ان کی سیاست اور ان کی کرسی محفوظ ہے۔اب اس طرح کی قیادت کےلیے نعرہ لگانے والوں پر ماتم نہ کیا جائے تو اور کیا کیاجائے۔قدرت نے اب اس قوم کو سنبھالنے کا ایک زرین موقع عطاکیاہے کہ پانامہ لیکس کو صحیح معنوں میں اگر ایڈریس کیا جائے تو عشروں کی بددیانتی اور ملک سے بےوفائی کا اچھی طرح سے بدلہ لیا جاسکتاہے اور ملک کی قسمت بدلی جاسکتی ہے-اللہ نے مملکت خداد کو بہت کچھ دےرکھاہے بس کمی ہے تو ایک اچھی،باصلاحیت اور باوفا قیادت کی جس کو منتخب کرنا ہم عوام کی ہی ذمہ داری ہے۔میں اپنے معزز قارئین کو یہ مشورہ دینا پسند کروں گا کہ اگروہ اس ملک کے حکمرانوں کاحقیقی چہرہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ایک کتاب کا مطالعہ ضرور کریں”capitalism Achilles heel”اس کتاب کےمصنف امریکی دانشور،کاروباری اور مصنف”ریمنڈ بیکر”کی ہے.جس میں فاضل مصنف نے دستاویزی ثبوتوں کےساتھ یہ رازافشا کیاہے کہ تیسری دنیا کے حکمران کن طریقوں سے قومی خزانے لوٹتےاورانھیں تباہ وبرباد کرتے رہے..کتاب کاصفحہ 77تا 82 میں بےنظیر صاحبہ اور آصف علی زرداری کی کرپشن بیان ہوئی ہے-مصنف کی رو سے اس جوڑے کے طریق وردات میں شیل کارپوریشن یا کمپنی کاکردار بہت اہم تھا۔اس موڑ پر کاٹ کھاجانے والا سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اتنے تگڑی ثبوتوں کے باوجود ان کو قرار واقعی سزا کیوں نہ ملی۔بات سادہ سی ہے ہمارےعدالتی اور احتسابی نظام میں اتنے چھید ہیں کہ وہاں سے یہ سارے مگر مچھ باآسانی باعزت بری ہونے کا سرٹیفکٹ حاصل کرکے عوام کے سینے پہ مونگ دالتے رہیں گے
(جاری ہے)

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے