سیاست اور زمینی حقائق

آپ اگر سیاست پہ بات کررہے ہیں تو آپ کو عظیم حقیقت پسند فلسفی نیکولو میکاولی کی تصنیف "پرنس” کا ضرور مطالعہ کرنا ہوگا۔ نیکولو میکاولی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب میں سیاست کے سارے رموز و اوقاف بیان کئے ہیں کہ ایک حکمران میں کیا کیا خصوصیات ہونی چاہئے۔ گو کہ آج تک بہت سارے نام نہاد اخلاقی سیاست کے علمبرداروں کی جانب سے میکاولی کو برا بھلا کہنے کا سلسلہ تو جاری ہے مگر جونہی انہیں موقع ملتا ہے فلسفہ میکاولی کی پیروی سے نہیں ہچکچاتے۔

ان دنوں سینٹ کے انتخابی نتائج کو لے کر بعض دوست یہ بھاشن دے رہے ہیں کہ سیاست سے اخلاقیات و اصولوں کا جنازہ نکال کے پیسہ داخل کیا گیا ہے۔ مگر حقیقت یوں ہے کہ سیاست میں کبھی اخلاقیات کا عمل دخل نہ رہا ہے اور نہ ہی ایسی امید رکھنے کی ضرورت ہے۔ البتہ سرد جنگ کے آیام میں دنیا میں کسی حد تک نظریاتی سیاست ہوا کرتی تھی اور معاشرہ دو گروپوں یعنی دائیں بازو اور بائیں بازو میں منقسم تھی پھر سرد جنگ کے خاتمے اور سویت یونین کے انہدام کے بعد رفتہ رفتہ نظریاتی سیاست اپنی اہمیت کھونے لگیں کیونکہ اب زیادہ تر رائٹ ونگ کا رائٹ ونگ سے مقابلہ تھا جو نظرے کے بجائے مفادات کی سیاست میں معمور رہے۔

آج پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن،پی ٹی آئی، جمعیت علمائے اسلام سمیت کونسی جماعت ایسی ہے جو نظریاتی سیاست کررہے ہیں۔۔۔؟؟ ایک طرف جہانگیر ترین جہازوں میں بھر بھر کے ممبران کی منڈی لگا رہے تھے تو سب کچھ جائز تھا اور جب زرداری صاحب نے اسی فارمولے کے تحت ممبران کو خریدا تو شور شرابہ کیوں۔۔۔؟؟ یہ سرمایہ دار و جاگیر داروں کی سیاست ہے جو اپنی مفادات کے لئے ہر ایک حربہ استعمال کررہے ہیں اور بے وقوف عوام ایک دوسرے کو کوسنے میں مصروف ہے

Print Friendly, PDF & Email