کے پی پبلک سروس کمیشن کے امتحانات اور چترالی

ان دنوں خیبر پختونخواہ میں صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت مختلف پوسٹوں کے لیے تحریری امتحانات کا سلسلہ جاری ہے،ا ور بڑی تعداد میں نوجوان اپنی قسمت آزمارہے ہیں ، اس سلسلے میں چترال کے دور افتادہ علاقوں سے مرد وخواتین امیدواروں کی بڑی تعداد بھی تحریری امتحان دے رہے ہیں ۔ مگر بدقسمتی سے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی میں چترال کو صوبائی اور وفاقی سطح پر مسلسل نظر اندا ز کیا جارہاہے وہیں مقابلے کے مختلف امتحانات اور امتحانی سنٹروں کے حوالے سے بھی چترال کی مشکلات ومسائل کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔ یہ سلسلہ صرف پی سی ایس تک محدود نہیں بلکہ این ٹی ایس بھی اپنے بیشر ٹیسٹوں کا انعقاد چترال سے باہر رکھتے ہیں جس کی وجہ سے چترال سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے اوریہاں کے غریب باسیوں کو لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ سڑکوں کی ناگفتہ بہہ صورتحال نیز موسم کے خراب ہونے کی وجہ سے پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات اس کے علاوہ ہیں ۔بدقسمتی کا مقام یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی منتخب عوامی نمائندے نے اس اہم ایشو کی جانب توجہ نہیں دی اور نہ ہی چترالیوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخواہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانا ت  کے انعقاد کے لیے چترال ہی میں سنٹر قائم کرنے سے متعلق کسی قسم کا کوئی عملی کام دیکھنے میں آیا ۔ حالیہ امتحانات میں چترال سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مرد وخواتین امیدوار سوات کا رخ کرچکے ہیں ، ٹرانسپورٹ کا مناسب انتظام نہ ہونے نیز سوات میں ہوٹلوں کے کم پڑنے کی وجہ سے امیدواروں کو نہ صرف بھاری مالی نقصان اٹھانے اور ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اس ساری گھمبیر صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے سماجی حلقے چترال کے تینوں ایم پی ایز اور پی ٹی آئی کے ضلعی قیادت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ آئندہ کے لیے پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس کے امتحانات چترال ہی میں منعقد کرانے کے لیے اقدامات اٹھائے ۔ وزیر اعلی کے پی پرویز خٹک اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف جنا ب عمران خان سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ چترالیوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے پی سی ایس اور این ٹی ایس کے امتحانات چترال ہی میں منعقد کروانے کا حکم صادر کریں۔

Print Friendly, PDF & Email