کیا اپرچترال کا مقدر تاریکی ہے؟

23جنوری 2017ءسے گولین گول بجلی گھر سے چترال کے مختلف حصوں میں بجلی دینے کا سلسلہ شروع ہوگئی۔ اس حوالے سے لوئر چترال کی سطح پر کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے کوئی میاں نواز شریف کا شکریہ اداکررہے ہیں تو کسی کو ایم این اے چترال کی کاوشیں نظر آرہی ہے ۔ شکرانے کی یہ نوافل دیکھ کر سن پچاس کا زمانہ یاد آیا جبکہ امریکہ سے امداد ی گندم پاکستان پہنچنے کے بعد دارلحکومت کراچی میں اونٹوں کے گلے میں ‘شکریہ امریکہ’ کی تختیاں لگا دی گئی تھیں ۔آج ہمارے ہاں سیاسی پجاری جب اپنے من پسند سیاسی جماعتوں اور سیاسی افراد کے لیے شکریہ کے الفاظ استعمال کرکے مخالفین پر احسان جتانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ ہماری ذہنی غلامی وپسماندگی کا بھر پور اظہار ہورہا ہے ۔ گولین گول پراجیکٹ کی فیزبیلٹی رپورٹ مشرف دور میں تیار ہوئی تھی اور پاکستان پییلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں غالبا سن 2009ء میں اس پراجیکٹ پر کام کا باقاعدہ آغاز ہوا اور سن 2018ء تک پہنچتے پہنچتے اس میگاپراجیکٹ کا ایک یونٹ ابتدائی ٹسٹنگ کے بعد اب پیداوار دینا شروع کیا ہے ۔اور چند ایک دنوں کے اندر اندر چترال ٹاون اور دروش کے لیے بجلی کی فراہمی ممکن ہوگی ۔ البتہ ریشن پاؤر ہاؤس کے 21ہزار صارفین کو اب بھی بجلی ملنے کا کوئی امکان نہیں ۔ کیونکہ ابھی تک ریشن پاؤ ر ہاؤس صارفین کو بجلی دینے کے حوالے سے پیڈو اور پیسکو کے درمیان کسی قسم کا کوئی معاہد ہ عمل میں نہیں آیا۔اس حوالے سے پچھلے دنوں پی ٹی آئی چترال کے اعلیٰ حکام نے پشاور میں پریس کانفرنس کرکے صوبائی حکومت کی جانب سے پیڈو کے ٹرانزمیشن لائین اور دوسرے انفراسٹریکچر پیسکو کو دینے کا اعلان کیا تھا ، جبکہ چند زور بعد ایم این اے چترال کی جانب سے بیان آیا تھا کہ ان کی کوششوں سے پیڈو اور پیسکو کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اور اپر چترال کو 25جنوری سے بجلی ملے گی ۔ البتہ اس حوالے سےا بھی تک کسی قسم کے معاہدہ کی دستاویز سامنے نہیں آئی اور اب 25جنوری کے لیے محض دو دن باقی رہ گئے اپر چترال میں پیڈو کی لائین جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ بیشتر جگہوں میں کھمبے بھی گر چکے ہیں ، جن کی بحالی ومرمت کا کام ابھی تک نہ ہوسکا ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 25جنوری کو اپر چترال کو بجلی دینے کا اعلان محض سیاسی اعلان تھا اس کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں اور اب 25جنوری کے بعد بھی اپر چترال کے 21ہزار صارفین کو اندھیرے ہی میں رہنا پڑے گا۔

Print Friendly, PDF & Email