سیسہ کی خرمستیاں (آخری قسط)

سیسہ کی ایک قسم آرگینک سیسہ کی ہاف لائف چونکہ پارہ سے زیادہ ہوتی ہے لہٰذا یہ پارہ سے زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ سیسہ دماغ پر براہ راست حملہ نہیں کرتا بلکہ جگر میں شامل سیسہ زہر مہلک بن کر دماغ کی طرف سرایت کر جاتا ہے۔ جگر کا یہ فعل بڑا نامعقول اور خطرناک ہے ۔ اس کے برعکس جو سیسہ سانس کے ذریعے جسم میں جذب ہوتا ہے وہ کل مقدار کا 75 فیصد تک ہوتا ہے لہٰذا دھویں میں زیادہ تر رہنا نسبتاً زیادہ خطرناک ہے۔ (ٹریفک کانسٹیبل کا خدا حافظ) ایسے میں آوارہ کتے اور لاابالی نوجوان مٹر گشتی کی بنا پر دماغی عدم توازن اور باولے پن کا شکار زیادہ ہوتے ہیں۔ندن کی گلیوں میں دن کے وقت سیسہ کی مقدار 70 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تک ہوتی ہے ۔ لہذا لوگوں نے اپنے بچوں کو شام کی شفٹ میں سکول بھیجنے کو ترجیح دی ہے۔پینے کے پانی میں بھی سیسہ کی خاصی مقدار مختلف ذرائع سے ماحول اور حالات کے مطابق داخل ہو کر ہم تک پہنچتی ہے۔صرف پانی پر انحصار کرنے والا انسان یومیہ اوسطاً دو لیٹر پانی پیتا ہے۔ کھانے پکانے میں استعمال ہونے والا آلودہ پانی تو بخارات بن کر اڑنے لگتا ہے مگر انسان سیسہ کی مقدار کھا کھا کر لذیذ کھانوں کے باوجود دکھ سے کڑھنے لگتا ہے۔ WHO کے مطابق پینے کے پانی میں سیسہ کی مقدار 50 مائیکروگرام فی لیٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر زیادہ ہے تو یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ "جاؤ ہوا کھاؤ” کیونکہ ہوا میں سیسہ کی مقدار چین کی آبادی کی طرح گنجان ہوتا ہے۔ سیسہ چونکہ volatile بھی ہے لہٰذا وائرس کی طرح شہری ماحول سے بھی دور جا کر واردات قلبی اور عارضہ دماغی میں ساکنان بزم ہستی کو مبتلا کر دیتا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ماہرین برسوں تک جن زہریلی چیزوں کو حقیر سمجھ کر کیمیاوی تجزیے میں یا تو نظر انداز کر دیتے تھے یا ان کے دائرہ تجزیہ سے خارج ہوتا تھا ۔ انہی عناصر نے انسانی زندگی اور ہر جاندار کے ان گنت مصائب سمیت حیات کو موت کے خطرات سے دوچار کر دیا ہے ۔ سیسہ ان عناصر میں صف اوّل کا بدنام اور گھناؤنا عنصر ہے۔ برطانیہ کے لوگ چرچل کو کبھی بھول نہیں سکتے ۔ چرچل نے برطانیہ میں 1911 ء میں سیسہ کے خلاف نہ صرف قانون بنایا تھا بلکہ اسے سیسہ سے متعلق کارخانوں میں نافذالعمل بھی کیا تھا ۔ عورتوں اور بچوں کو سیسہ کے کارخانوں میں کام کی ممانعت کے ساتھ ساتھ ان فیکٹریوں میں لوگوں کے کھانے پینے اور سگریٹ نوشی تک پر پابندی تھی 150 (اگر سیسہ کی آلودگی کے ساتھ ساتھ ایمان کی پاکیزگی شامل ہوتی تو کارکنوں پر روزے داروں کا سا گمان ہوتا ) گاڑیوں کے سیلاب سے جنم لینے والے سیسے کے بادل وقت کے ساتھ ساتھ دنیا کے گنجان علاقوں میں تباہی پھیلا رہے ہیں ۔ پیٹرول میں سیسہ کی مقدار گھٹانے کے لیے امریکہ اور برطانیہ میں بالترتیب چھ گرام فی گیلن اور اعشاریہ چار گرام فی لیٹر سیسہ کا معیار مقرر کر دیا گیا ہے ۔ پیٹرول اور ٹرانسپورٹ سے جنم لینے والی سیسے کی آلودگی کے علاوہ دھات کاری، رنگ سازی اور دیگر صنعتی سرگرمیوں کی طرف دھیان دینا ہم قبل از وقت سمجھ رہے ہیں جو ایک بھول ہے ۔ صنعتی شہروں میں آلودگی کے کئی محاذوں پر ہمیں بیک وقت اپنی تمام تر توانائیوں اور وسائل کو بروئے کار لا کر مقابلہ کرنا ہوگا ورنہ اور مسائل میں بیرونی امداد کی طرح آلودگی کے خلاف جنگ میں ہمیں غیر ملکی امداد میں فقط سیسے کے ڈالر ملیں گے۔

Print Friendly, PDF & Email