افسانوی تاریخ کیوں؟

تاریخ کی دوقسمیں ہوتی ہیں: واقعاتی تاریخ، اورافسانوی تاریخ۔ یہ میرا ذاتی خیال ہے۔ واقعاتی تاریخ واقعات پر مبنی ہوتی ہے اور اس میں واقعاتی اور وقتی ترتیب کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ایسی تاریخ میں ادوار، مقامات اور شخصیات کے نام حقائق پر مبنی ہوتے ہیں، باقی تفصیلات اکثر علو، مبالغہ آرائی اور سفید جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔ افسانوی تاریخ اس کے برعکس ہوتی ہے، جس میں ادوار، مقامات اور شخصیات (کردار) افسانوی ہوتی ہیں مگر دوسرے مواد حقائق پر مشتمل ہوتے ہیں، چاہے وہ حقائق خوشگوار ہوں یا تلخ۔ چونکہ افسانہ جھوٹ کے اندر سچ کو کہا جاتا ہے، اسی لئے افسانوی تاریخ میں کہانی و واقعات خیالی ہوتی ہیں مگر وہ انسانی رویّے، انسانی معاشرے اور فطرتِ انسانی کے حقیقی پہلوؤں سے پردہ افشاء کر دیتی ہیں۔ دوسرا اہم فرق واقعاتی تاریخ اور افسانوی تاریخ کے مابین یہ ہے کہ افسانوی تاریخ خالص موضوعی ہوتی ہے اور واقعاتی تاریخ غیر خالص واقعاتی۔ افسانوی تاریخ میں موضوعات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اس میں وقتی اور واقعاتی ترتیب کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ مخصوص موضوعات کے اندر رہتے ہوئے معاشرے اور انسانی رویّہ و محرّکات کی حقائق اور پراسراریت کو سامنے لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تیسرا نمایاں فرق واقعاتی اور افسانوی تاریخ میں یہ ہے کہ واقعاتی تاریخ بیانیہ ہوتی ہے، جبکہ افسانوی تاریخ تنقیدی ہوتی ہے۔ یہ جھوٹی نرگسیت پر یقین نہیں رکھتی، بلکہ تنقیدی نقطہ نظر سے لکھنے کی وجہ سے آنکھیں کھول دینے والی تاریخ ہوتی ہے۔ سوچ و فکر کے لئے خوراک پیدا کر دینے والی ہوتی ہے۔ چوتھا اہم فرق یہ ہے کہ واقعاتی تاریخ سچ ہونے کا دعویدار ہوتی ہے اور جن جن اقوام و قبائل کی اچھی نمائندگی اس میں ہوتی ہے وہ تقریباً اس تاریخ پر ایمان لے آتے ہیں، جبکہ دوسری طرف افسانوی تاریخ نہ ہی حرفِ آخر سچ ہونے کا دعویدار ہے اور نہ اس پر ایمان لانے پر یقین رکھتی ہے۔ یہ اونچ نیچ کا بھی قائل نہیں ہوتی۔ ہاں انسانوں اور معاشروں کی کمزوریوں پر یکساں نظر ضرور رکھتی ہے۔ یہ انسان کو بطور انسان دیکھنے کا متقاضی ہے ، بجائے طبقاتی اور قبائلی مخلوق کے، جیسا کہ روایتی تواریخ میں مثالیں ملتی ہیں۔ تو یہ کہنا حق بجانب ہوگا کہ افسانوی تاریخ کی مدد سے اُس خلا کو پُر کیا جا سکتا ہے جو واقعاتی تاریخ کی ناانصافیوں، جانبداریوں، كهوكهلى نرگسیت اور علو سے پیدا کی جا چکی ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ میری حقیر کوشش رہیگی کہ ذیل نیوز کے اوراق میں وقتاًفوقتاً مختلف موضوعات پر افسانوی تاریخ نگاری کا سلسلہ جاری رکھوں، اور جتنا ممکن ہو سکے غیرجانبداری سے ان موضوعات کے اندر رہتے ہوئے سوچ اور اپروچ کی نئی جہتیں کھول سکوں۔ قارئین کی فیڈ بیک اور مشوروں کا ضرور انتظار رہے گا۔ اسی سلسلے میں "افسانوی تاریخ” میرا کیپشن ہوگا، مگر موضوعات ہر وقت مختلف ہوتے رہینگے، ادوار مختلف ہوتے رہیں گے، مگر اس بات کا ضرور خیال رکھا جائے گا کہ موضوعات محرکات اور علامات آپس میں مربوط ہوں۔ چونکہ نام ہی سے ظاہر ہے کہ یہ افسانوی تاریخ نگاری ہے، اس لئے اس میں بیان شدہ واقعات و شخصیات و علامات کو حقیقی نہ سمجھا جائے۔ ان مذکورہ پہلوؤں میں اگر حقیقت اور واقعاتی و روایتی تاریخ کے ساتھ یکسانیت پائی گئی تو اس کو محض حسن ِاتفاق سمجھ کے نظر انداز کیا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

تبصرہ

  1. افسانوی تاریخ کے عنوان سے لکھی گئی یہ مضمون مجھ کو بھا گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے