سکھ دکھ ہے کیا پھل عمل کا

زندگی کے دو اہم ترین مقاصد جو دنیا کے کسی بھی حصے میں رہنے والے انسانوں میں باہم مشترک ہیں ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی سے تعلق رکھتے ہیں۔ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ذاتی کامیابی پیشہ ورانہ کامیابی کو تقویت دیتی ہے جبکہ پیشہ ورانہ کامیابی سے ذاتی کامیابی کی راہیں بھی کھل جاتی ہیں۔دونوں ایک دوسرے کو مضبوط کرتی ہیں اور مل کرزندگی کا سب سے اہم مقصد یعنی خوشی کا حصول ممکن بناتی ہیں۔
خوشی کی تلاش تمام انسانوں کی زندگی کا خاصا رہا ہے اور ہر عمل چاہے اسرار روحانی کی تلاش کی صورت میں ہو یا بنی نوع انسان کی خدمت کی صورت میں، مقصد سکون قلب اور انسانی زندگی میں خوشی کا حصول ہی رہا ہے۔محققین کے مطابق سب سے اہم چیز جس سے زندگی کو بامقصد بنایا جاسکتاہے وہ ہے مثبت سوچ۔مثبت سوچ کسی مضبوط مقناطیس کی مانند آپ کے خیالات کو یکجا کرتا ہے، آپ کی اندرونی صلاحیتوں کو نکھارتا ہے اور صحیح سمت میں آگے بڑھنے کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنتا ہے۔مثبت سوچ کے ذریعے انسان ناممکن کو بھی ممکن بنا سکتا ہے۔
کچھ دانشوروں کے مطابق کامیابی کے لیے صرف مثبت سوچ کافی نہیں ہے۔ان کے مطابق مثبت سوچ سے انسان کی صلاحیت اور قابلیت یقیناًابھر کر سامنے آتی ہے تاہم کامیابی کے لیے اس سے بڑھ کر بھی کوئی چیز ضروری ہے تو وہ ہے اپنے جذبات کو سمجھنا۔اگر ایک نوجوان کو یہ معلوم ہو کہ کونسی چیز ایسی ہے جو اس کی دلچسپی کا سبب بنتا ہے؛ کونسی چیز، کونسا مضمون یا کونسا کام ایسا ہے جو اس کے جذبات کو ابھارتا ہے، اور اس کے بعدوہ اس چیز، شعبے یا تعلیمی میدان کا انتخاب کرے تو کامیابی کی راہ پرگامزن ہوسکتا یا ہوسکتی ہے ۔ پھرمثبت سوچ کے ساتھ کوشش کرے تو کوئی مضائقہ نہیں کہ وہ نوجوان اپنی زندگی اور اپنے پیشے میں کامیابیاں سمیٹ سکتا ہے۔
مثبت سوچ اور اپنی صلاحیتوں کی پہچان کے علاوہ بھی ایک چیز ہے جو نہایت اہمیت کا حامل ہے اور وہ ہے انسان کی قسمت۔صحیح موقع پر اگر آپ صحیح جگہ موجود ہوں تو اس سے بڑا فرق پڑتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ کوشش بار بار کی جائے۔ نہ صرف یہ بلکہ ہار کو قبول کرنا سیکھنا چاہئے کیونکہ انسان تب تک نہیں ہارتا جب تک وہ ہار نہ مان لیں۔ہارنا اور ہار کر سیکھنا، خود کو معاف کرنا اور یہ سمجھنا کہ وہ موقع شاید آپ کے لیے ٹھیک نہیں تھا، سب سے اہم ہے۔قسمت کی مہربانیاں ختم نہیں ہوتیں، ضروری امر، بہرحال یہ ہے کہ انسان تلاش جاری رکھے اور اس وقت تک سکون سے نہ بیٹھے جب تک قسمت اپنی مہربانیاں اس کی جھولی میں نہ ڈال دیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر ایک انسان کے حصے کی بہت ساری مہربانیاں ہوتی ہیں جو جلد یا بدیر اس کو مل ہی جاتی ہیں مگر اس کے لیے مسلسل جستجو رکھنا چاہیےٗ۔دنیا کی کامیاب ترین لوگوں کے بارے میں پڑھے تو پتہ چلتا ہے کہ ان کی کامیابی میں قسمت کا لازوال کردار رہا ہے۔قسمت کو کنٹرول تو نہیں کیا جاسکتا البتہ اس کھیل کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔قسمت کا کھیل ایسا ہے کہ انسان کو مواقع ملتی رہتی ہیں، اور اس بات کو سمجھنے میں ہی کامیابی کی کنجی ہے۔دوسرے لفظوں میں بات کی جائے تو قسمت مسلسل انسان کی تلاش میں ہے اور انسان قسمت کے لیے آسانیاں پیدا کرسکتا ہے کہ وہ انسان کو ڈھونڈ لے۔اگر آپ نے کوشش کی ہے اور اس میں کامیابی نہیں سمیٹ سکیں تو اس کوشش سے کچھ اور ضرور سیکھا ہوگا۔ وہاں سے آگے بڑھ اور تب تک کوشش کرتے رہیں جب تک قسمت کی دیوی مہربان نہ ہو۔
انسان متعدد بار کوشش کرسکتا ہے اور اُمید رکھ سکتا ہے کہ کامیابی اس کے قدم چومے۔کامیابی میں تاخیر کو روکنے کے لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ غیر اخلاقی سرگرمیوں سے خود کو دور رکھے اور روحانی اور جسمانی طور پر خود کو مسلسل کو سرگرم رکھے،لالچ نہ کریں اوراپنے وسائل کا مناسب استعمال کریں۔

چاہتے سب ہیں کہ ہوں اوج ثریا پہ مقیم
پہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلب سلیم

Print Friendly, PDF & Email